Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یرغمالیوں کی لاشیں برآمد، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر اور اہل خانہ کی ہڑتال کی کال

یرغمالیوں کے اہل خانہ نے جنگ بندی معاہدے پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ان کی فیملیز نے اتوار سے ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ’یرغمالیوں اور گمشدہ فیملیز فورم‘ کے نام سے مہم چلانے والے گروپ نے کہا ہے کہ ’عوام کو بڑے مظاہرے میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں، ملک کو جام کرنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
گروپ نے اسرائیلی عوام پر زور دیا کہ اتوار کو دارالحکومت تل ابیب میں مظاہرہ کریں اور ملک کی طاقت ور لیبر یونین ہستادرت سے بھی شرکت کا کہا ہے۔
اتوار کو اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ جنوبی غزہ کے شہر رفح میں موجود ایک سرنگ سے چھ مغویوں کی لاشیں ملی ہیں جنہیں فوجیوں کے پہنچنے سے کچھ دیر پہلے ہی ہلاک کر دیا گیا تھا۔
یہ خبر سامنے آنے کے بعد یرغمالیوں کے اہل خانہ نے ملک بھر میں ہڑتال کی کال دی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائیر لپید نے بھی ’عام ہڑتال‘ کی کال دیتے ہوئے اپنے فیس بک پیج پر لکھا ’وہ (یرغمالی) زندہ تھے لیکن نیتن یاہو اور ان کی موت کی کابینہ نہ بچانے کا فیصلہ کیا۔‘
’ابھی بھی ایسے یرغمالی ہیں جو زندہ ہیں۔ ہم ابھی بھی معاہدہ کر سکتے ہیں۔‘
وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مصر کے ساتھ سرحد پر فیلاڈیلفی کوریڈور کے ساتھ اسرائیلی فوجی رکھنے کا فیصلہ واپس لے، جو دراصل غزہ جنگ مذاکرات کی پیش رفت میں ایک نمایاں رکاوٹ ہے۔

حماس نے اسرائیل پر حملے کے دوران 251 یرغمالوں کو حراست میں لیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

یوو گیلنٹ نے اپنے بیان میں کہا ’کابینہ کو فوری اکھٹے ہونا چاہے اور جمعرات کو لیے گئے فیصلے کو واپس لیں۔‘
’ہمیں یرغمالیوں کو واپس لانا چاہیے جنہیں حماس نے حراست میں رکھا ہوا ہے۔‘
اکثر کاروباروں بشمول سنیما اور ریسٹورانٹ مالکان نے یرغمالیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی میں اتوار کو اپنے کاروبار بند رکھنے کا کہا ہے۔
یرغمالیوں کے اہلِ خانہ اور حمایتیوں کا 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی غزہ جنگ کے بعد سے وزیراعظم نیتن یاہو کی دائیں بازو کی جماعت کے خلاف ہفتہ وار احتجاج جاری ہے۔
حماس نے اسرائیل پر حملے کے دوران 251 یرغمالیوں کو حراست میں لیا تھا جن میں سے 97 ابھی بھی غزہ میں ہیں جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ 33 ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس کو ختم کرنے کے عہد کے ساتھ اسرائیل نے غزہ پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا جس میں اب تک کم از کم 40 ہزار 738 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

شیئر: