Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عربی لباس پہننے پر خاتون پر حملہ کیس، عدالت کا دہشت گردی کی دفعات ختم

اے ایس پی گلبرگ شہربانو نقوی نے خاتون کو مشتعل ہجوم سے بچایا تھا۔ فوٹو: سکرین گریب
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے خاتون کے عربی لباس پہننے اور حملے سے متعلق مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
جمعرات کو جج ارشد جاوید نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کرنے کا حکم دیا۔
خیال رہے کہ رواں سال فروری میں صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے اچھرہ میں ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تھا جب ایک خاتون کو مشتعل ہجوم کی جانب سے ناگوار صورت حال کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم پولیس خاتون کو بچانے میں کامیاب ہو گئی تھی۔
سماعت کے دوران پولیس نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش کے دوران ملزمان التمش ثقلین، ندیم، محمدعلی عرف چاند بٹ، ملک خرم شہزاد اور عادل سرور گنہگار پائے گئے ہیں۔
پولیس نے ملزمان خالد محمود خالد، علیم الدین اور علامہ ثاقب علی کو بے گناہ قرار دیا ہے۔
ملزمان کے خلاف تھانہ اچھرہ میں مقدمہ درج ہے۔
اچھرہ بازار میں واقع ایک کیفے میں صورت حال اس وقت کشیدہ ہو گئی تھی جب ایک خاتون کے کپڑوں پر لوگوں نے اعتراض کرنا شروع کر دیا۔ خاتون کے کپڑوں پر عربی کیلیگرافی میں کچھ الفاظ تحریر تھے جن کو لوگ مقدس کلمات سمجھ رہے تھے۔
خاتون اپنے شوہر کے ساتھ کھانا کھانے آئی تھیں جب انہیں اس صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔
شوہر نے پولیس ایمرجنسی ہیلپ لائن پر کال کی تھی جس کے تھوڑی ہی دیر میں اے ایس پی گلبرگ شہربانو نقوی پولیس کی نفری لے کر جائے وقوعہ پر پہنچ گئی تھیں۔ پولیس کے آنے تک ہجوم بپھر چکا تھا اور نعرے بازی جاری تھی۔
اے ایس پی شہربانو نقوی نے مشتعل ہجوم کو پولیس پر بھروسہ رکھنے کا کہا، کیفے کے اندر گئیں، خاتون کے چہرے کو ڈھانپا اور ہجوم کے اندر سے نکال کر باہر لے آئی تھیں۔
تھانہ اچھرہ میں ابتدائی تفتیش کے بعد اے ایس پی شہربانو نقوی نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ ابتدائی طور پر ہی یہ بات سامنے آئی کہ لوگ جس وجہ سے مشتعل ہوئے بات ایسی نہیں تھی۔

شیئر: