Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کی مخالفین کے خلاف پیچیدہ حملوں کی ’طویل تاریخ‘، کب اور کہاں نشانہ بنایا؟

حزب اللہ کے زیراستعمال پیجرز منگل کو لبنان اور شام میں پھٹ گئے تھے (فوٹو: روئٹرز)
حزب اللہ اور لبنانی حکومت نے منگل کو ہوئے پیجرز دھماکوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے جن میں کم از کم نو افراد ہلاک جبکہ تین ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔
ہلاک ہونے والوں میں سے بہت سے عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے ارکان تھے جبکہ زخمی ہونے والوں میں لبنان میں ایران کے سفیر بھی شامل ہیں۔ 
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل شاذ و نادر ہی ایسے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتا ہے اور اس کی فوج نے منگل کے روز کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
تاہم اسرائیل کی سائبر حملوں سے لے کر ریموٹ کنٹرول مشین گنوں، خودکش ڈرون حملوں، فائرنگ کے ذریعے رہنماؤں کو نشانہ بنانے اور زیرِ زمین ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں  کی ایک طویل تاریخ ہے۔
ماضی میں اسرائیل سے منسوب کارروائیوں پر نظر ڈالتے ہیں:

جولائی 2024

بیروت اور تہران میں دو بڑے عسکریت پسند رہنما چند گھنٹوں کے اندر تباہ کن حملوں میں مارے گئے۔ حماس نے الزام عائد کیا کہ ایران کے دارالحکومت میں اس کے سپریم لیڈر اسماعیل ہنیہ کے قتل کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔
اگرچہ اسرائیل نے اس حملے میں ملوث ہونے کا اعتراف نہیں کیا تاہم اس نے بیروت میں حزب اللہ کے ایک اعلیٰ کمانڈر فواد شکور پر چند گھنٹے قبل حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

جولائی 2024

اسرائیل نے جنوبی غزہ کی پٹی میں ایک بڑے حملے میں حماس کے فوجی کمانڈر محمد دیف کو نشانہ بنایا۔ مقامی صحت کے حکام کے مطابق اس حملے میں بچوں سمیت کم از کم 90 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اپریل 2024

شام میں دو ایرانی جنرل مارے گئے جن کے بارے میں ایران کا کہنا تھا کہ وہ ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔
ان ہلاکتوں کے بعد ایران نے اسرائیل پر غیرمعمولی حملہ کیا اور تقریباً 300 میزائل اور ڈرون بھیجے جن میں سے بیشتر کو روک دیا گیا۔

جنوری 2024

بیروت میں ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں حماس کے ایک اعلیٰ عہدے دار صالح عروری ہلاک ہوئے۔

دسمبر 2023

شام میں ایران کی پاسداران انقلاب کے مشیر سید رضی موسوی دمشق کے باہر ڈرون حملے میں مارے گئے۔ ایران نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔

2021

وسطی ایران میں زیر زمین جوہری تنصیب کو دھماکوں اور ایک تباہ کن سائبر حملے سے نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی تھی۔ ایران نے اسرائیل پر حملے کے ساتھ ساتھ ایرانی جوہری تنصیبات پر دھماکہ خیز ڈرون استعمال کرنے کا الزام عائد کیا۔

2020

ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کے لیے اعلیٰ ایرانی فوجی جوہری سائنسدان محسن فخر زادہ کو  تہران کے باہر ایک کار میں سفر کے دوران ریموٹ کنٹرول مشین گن سے نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے اس قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔

2019

غزہ کی پٹی میں اسلامی جہاد کے ایک سینیئر کمانڈر بہاء ابو العطا کے گھر پر اسرائیلی فضائی حملہ ہوا جس میں وہ اور ان کی اہلیہ ہلاک ہو گئیں۔

2012

حماس کے مسلح ونگ کے سربراہ احمد جباری اس وقت مارے گئے جب ان کی گاڑی کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ ان کی موت کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان آٹھ روزہ جنگ چھڑ گئی۔

2010

2010 میں دریافت ہونے والے کمپیوٹر وائرس سٹکسنیٹ نے ایرانی جوہری سینٹری فیوجز میں خلل ڈالا اور تباہ کردیا۔ بڑے پیمانے پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے مشترکہ طور پر یہ وائرس بنایا تھا۔

2010

حماس کے ایک سرکردہ کارکن محمود المبحوح کو دبئی کے ایک ہوٹل کے کمرے میں موساد کی جاسوسی ایجنسی سے منسوب ایک آپریشن میں مارا گیا تاہم اسرائیل نے اسے کبھی تسلیم نہیں کیا۔

2008

حزب اللہ کے فوجی سربراہ عماد مغنیہ دمشق میں اس وقت ہلاک ہوگئے جب ان کی گاڑی میں نصب بم پھٹ گیا۔ حزب اللہ نے ان کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا۔ ان کے بیٹے جہاد مغنیہ 2015 میں اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔

2004

حماس کے روحانی پیشوا احمد یاسین اسرائیلی ہیلی کاپٹر کے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ احمد یاسین، جو بچپن میں ایک حادثے میں مفلوج ہو گئے تھے1987 میں حماس کے بانیوں میں شامل تھے۔ ان کے جانشین عبدالعزیز رنتیسی، ایک ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے۔

2002

حماس کے دوسرے اعلیٰ ترین فوجی رہنما صلاح شہدا غزہ شہر میں اپارٹمنٹ کی عمارت پر گرائے گئے ایک ٹن وزنی بم گرنے سے ہلاک ہوئے۔

1997

موساد کے ایجنٹوں نے اردن کے شہر عمان میں اس وقت کے حماس کے سربراہ خالد مشعل کو قتل کرنے کی کوشش کی۔ موساد کے دو ایجنٹ کینیڈا کے جعلی پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے اردن میں داخل ہوئے اور انہوں نے خالد مشعل کو زہریلا سپرے کر کے ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی۔
انہیں کچھ ہی دیر بعد گرفتار کر لیا گیا تھا اور اردن کے بادشاہ نے دھمکی دی کہ اگر مشال کی موت ہو گئی تو وہ ایک تازہ امن معاہدہ منسوخ کر دیں گے۔ اسرائیل کو بالآخر زہر کا تریاق بھیجنا پڑا۔

شیئر: