سعودی گیمز 2024 کی مشعل سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں 30 دن کے سفر کے بعد دارالحکومت ریاض واپس پہنچ گئی ۔ اس نے 3500 کلو میٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کیا۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق مشعل نہ صرف کھیلوں کی علامت ہے بلکہ سعودی کی عظیم اقدار کی بھی نمائندگی کرتی ہے ,
اس کے ذریعے امن و دوستی کا پیغام پہنچتا ہے جو مملکت کے ہر فرد کو اس غیر معمولی سالانہ کھیلوں کے ایونٹ میں حصہ لینے کے لیے حوصلہ افزائی کا پیغام دیتی ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/October/21/2024/3_games_2.jpg)
2022 میں دانشمندانہ سعودی قیادت کی فراخدلانہ حمایت کے ساتھ شروع کی گئی مشعل کا مقصد وژن 2030 کے اہداف کو حاصل کرنے میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔
سعودی گیمز کی مشعل نے مملکت کے مختلف علاقوں کا سفر کیا اور کم از کم 17 شہروں میں اس کا جشن منایا گیا جبکہ اہم ثقافتی، تاریخی اور سیاحتی مقامات تک بھی یہ مشعل پہنچی۔
مشعل کے ساتھ چیمپیئنز اور بااثر افراد بھی موجود تھے جنہوں نے ملک میں کسی نہ کسی حوالے سے اہم کردار ادا کیا ہے مثلا سعودی عرب فٹ بال فیڈریشن (ایس اے ایف ایف) کے پہلے صدر احمد عید نے سب سے پہلے الدرعیہ کے گورنر شہزادہ فھد بن سعد بن عبداللہ کے ساتھ مشعل اٹھائی تھی۔
مشعل ریلے میں حصہ لینے والی دیگر قابل ذکر شخصیات میں جو جیستو گولڈ میڈلسٹ محمد آل مخلص، پیرالمپکس ویٹ لفٹنگ چیمپیئن اور تبلیسی ورلڈ کپ میں دو چاندی کے تمغے جیتنے والے طلال البلوی، ایتھلیٹکس چیمپیئن اور ایشین ماسٹرز 400 میٹر 2023 کے گولڈ میڈلسٹ یوسف مسرحی اور 2000 میں ایشیا کے بہترین کھلاڑی نواف التمیاط جنہوں نے ریاض پہنچنے کے بعد آخری دن مشعل سونپی۔ مشعل نے کم از کم 47 ثقافتی اور تاریخی مقامات کا بھی دورہ کیا۔
![](/sites/default/files/pictures/October/21/2024/3_games_10.jpg)