Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچوں کو جینئس بنانے کا حیران کن فارمولہ، عامر خاکوانی کا کالم

لازلو کی تین بیٹیاں سوزن، صوفیہ اور جوڈتھ شطرنج کی حیران کن کھلاڑی ثابت ہوئیں (فوٹو: وکیپیڈیا)
لازلو پولگر مشرقی یورپ کے مشہور ملک ہنگری کا ایک ماہر تعلیم، ماہر نفسیات اورمصنف ہے۔ اس نے اپنی یونیورسٹی کے دنوں میں ذہانت اور ذہین ترین لوگوں کے بارے میں پڑھنا شروع کیا۔
کئی برسوں تک ان کی زندگیوں کے مطالعے کے بعد لازلو پولگر اس نتیجے پر پہنچا کہ جینئس لوگ پیدا نہیں ہوتے بلکہ وہ بنائے جاتے ہیں یعنی ٹیلنٹ پیدائشی نہیں ہوتا بلکہ یہ اپنی محنت اورکوشش سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
لازلو نے سقراط سے آئن سٹائن تک تاریخ انسانی کے ذہین ترین سائنس دانوں اور دانشوروں کی بائیوگرافیز پڑھ کر یہ نتیجہ نکالا کہ یہ سب کم عمری میں اس جانب متوجہ ہوئے اور انہو ں نے بہت محنت اور عرق ریزی سے علوم سیکھے۔ اسی نے انہیں عظیم بنایا۔
لازلو پولگر نے نتیجہ اخذ کیا: ’جینئس پیدا نہیں ہوتے بلکہ کسی بھی عام صحت مند بچے کو ٹرینڈ کر کے جینئس بنایا جا سکتا ہے۔‘

ہم خیال بیوی کا انتخاب

لازلو نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اپنی اولاد کو بھی اسی انداز میں تربیت دے کر جینئس بنائے گا۔ اس نے شادی کے لیے جس خاتون کا انتخاب کیا، اس سے پہلے اس موضوع پر طویل اور تفصیلی گفتگو کی۔
اس کی بیوی کارلا نے جو شادی سے پہلے یوکرین میں رہتی تھی، نے بہت بعد میں بتایا کہ ’ہم شادی سے پہلے ایک دوسرے کو طویل خط لکھا کرتے، مگر اس میں رومانویت کے بجائے یہ باتیں ہوتی تھیں کہ کس طرح اپنے بچوں کو تربیت اور تعلیم دے کر جینئس بنانا ہے۔‘

پولگر سسٹر کی کامیابیاں

لازلو اور کارلا پولگر ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپسٹ کے ایک چھوٹے سے فلیٹ میں رہتے تھے۔ وہاں انہوں نے اپنی اولاد کی تربیت کا سلسلہ شروع کیا۔ لازلو کی تین بیٹیاں ہوئیں، سوزن، صوفیہ اور جوڈتھ۔ یہ تینوں شطرنج کی حیران کن کھلاڑی ثابت ہوئیں۔
سوزن سب سے بڑی تھی۔ اس نے سب سے پہلے شطرنج کھیلنا شروع کیا اور باقی دونوں نے بعد میں اس کی تقلید کی۔ سوزن شطرنج ( chess)کی گرینڈ ماسٹر بنی (جو ایک بڑی کامیابی سمجھی جاتی ہے) وہ تاریخ انسانی میں بننے والی تیسری خاتون گرینڈ ماسٹرتھی۔
وہ تین سال تک ویمنز چیس ورلڈ چیمپیئن رہی، بے شمار دیگرٹورنامنٹ جیتے، بہت سے اعزازات اپنے نام کیےاور اب بھی وہ چیس ٹرینر، کوچ اور مصنّفہ ہے۔
لازلو پولگر کی دوسری بیٹی صوفیہ انٹرنیشنل چیس ماسٹر اورویمن گرینڈ ماسٹر بنی۔ اس نے بھی بہت سے انٹرنیشنل ٹورنامنٹس میں حصہ لیا اور کامیابیاں سمیٹیں۔
صوفیہ نے ہنگری جانب سے چیس اولمپیڈ میں حصہ لیا اور دو انفرادی گولڈ میڈل کے علاوہ تین ٹیم گولڈ میڈلز اور ایک ٹیم سلور میڈل جیتا۔ صوفیہ بھی شطرنج کی کوچ، ٹرینر اور آرٹسٹ ہے۔ اس نے شطرنج کے بعدپرفارمنگ آرٹ میں بھی نام کمایا۔

لازلو پولگر کی تیسری بیٹی جوڈتھ تاریخ کی عظیم ترین خاتون شطرنج کھلاڑی کہلائی جاتی ہے (فوٹو: وکیپیڈیا)

کمال دکھانے والی جوڈتھ پولگر

لازلو پولگر کی تیسری بیٹی جوڈتھ تاریخ کی عظیم ترین خاتون شطرنج کھلاڑی کہلائی جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سے اچھی اور لائق خاتون شطرنج کھلاڑی آج تک نہیں آئی۔
جوڈتھ نے پندرہ سال اور چار ماہ کی عمر میں شطرنج کے اہم اعزاز گرینڈ ماسٹر کو حاصل کر کے ورلڈ ریکارڈ بنایا۔ اس سے قبل امریکی ورلڈ چیس چیمپیئن بوبی فشر کم عمر ترین گرینڈ ماسٹر تھا۔
جوڈتھ نے صرف پانچ سال کی عمر میں اپنے شہر کے ٹورنامنٹ جیتنا شروع کر دیے تھے۔ صرف بارہ سال کی عمر میں اس نے ورلڈ چیس فیڈریشن کی ٹاپ ہنڈرڈ رینکنگ میں جگہ بنا لی۔
جوڈتھ پولگر 25 سال تک دنیا کی نمبر ون ویمن چیس پلیئر رہی، حتیٰ کہ 2014 میں اس نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔ جوڈتھ پولگر دنیا کی واحد خاتون ہیں جو دنیا کے ٹاپ ٹین پلیئرز(مرد، عورت دونوں کو ملا کر) میں شامل رہیں۔
یوں سمجھ لیجیے کہ اس نے ویمن چیس کو مینز چیس کے برابر لا کھڑا کیا۔ جوڈتھ نے دنیا کے بہت سے ورلڈ چیمپیئنز کو شکست دے رکھی ہے جن میں اناطولی کارپوف، گیری کیسپاروف اور وشواناتھ آنند جیسے کئی بار کے ورلڈ چیمپیئنز اور لیجنڈز شامل ہیں۔
ریٹائرمنٹ کے بعد جوڈتھ پولگر کو ہنگری کی نیشنل مینزٹیم کا کوچ بنایا گیا۔ اسے ہنگری کا سب سے بڑا سول ایوارڈ بھی ملا اور وہ ورلڈ چیس ہال آف فیم کا حصّہ بھی بنی۔
ستمبر 2002 میں ایک حیران کن واقعہ ہوا۔ ’سوویت یونین بمقابلہ ریسٹ آف دی ورلڈ‘ ٹورنامنٹ میں جوڈتھ ورلڈ ٹیم کی جانب سے تھی، اس کا میچ روس کے مشہور زمانہ کھلاڑی گیری کیسپاروف سے ہوا، کیسپاروف تب ورلڈ چیمپیئن تھا۔
جوڈتھ نے وہ مقابلہ اپنی ایک اچھوتی چال سے جیت لیا۔ گیری کیسپاروف اس قدر دلبرداشتہ ہوا کہ وہ پریس کا سامنا کرنے کے بجائے عقبی دروازے سے نکل گیا۔

لازلو پولگر اور اس کی بیوی نے یہ طے کر لیا تھا کہ وہ اپنے بچوں کو خاص انداز میں تعلیم دے کر جینئس بنائیں گے (فوٹو: وکیپیڈیا)

کیسپاروف اس سے پہلے انٹرویو دے چکا تھا کہ خواتین شطرنج کھلاڑیوں کو اس کھیل کے بجائے اپنے بچے پالنے چاہییں۔ یہ پہلا موقع تھا کہ کسی خاتون نے کسی مرد ورلڈ چیمپئن کوانٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں شکست دی۔
جوڈتھ کی بڑی بہن سوزن پولگر کے مطابق ایسا نہیں کہ جوڈتھ ہم تینوں میں سے زیادہ ہوشیار یا ذہین تھی بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اس نے ہم تینوں میں سب سے زیادہ ہارڈ ورک کیا، اپنی بے پناہ محنت اور فوکس کے باعث وہ اس مقام تک پہنچی۔

لازلو پولگر کی حیران کن تعلیم

ان تمام کمالات کے پیچھے ان کا باپ  لازلو پولگر تھا جس نے انہیں بچپن ہی سے ایک خاص انداز سے تعلیم اور تربیت دی۔ یہ بذات خود ایک حیران کن کہانی ہے۔
لازلو پولگر اور اس کی بیوی نے یہ طے کر لیا تھا کہ وہ اپنے بچوں کو بچپن ہی سے خاص انداز میں تعلیم دے کر جینئس بنائیں گے۔ یہ طے نہیں ہوا تھا کہ کس فیلڈ میں۔ لازلو کا خیال تھا کہ میتھ، فزکس یا بزنس یا کسی بھی اور شعبے میں ایسا ہوسکتا ہے۔
ماں باپ کی مشکل ان کی پہلی بیٹی سوزن نے حل کر دی۔ اپنی تیسری سالگرہ پر اس نے الماری سے شطرنج اُٹھائی اور باپ کو کہا کہ میرے ساتھ کھیلیں۔ لازلو نے اپنی بیوی کی طرف دیکھا۔ دونوں نے طے کر لیا کہ شطرنج ہی وہ میدان ہوگا۔
اس کے بعد لازلو نے اپنی بیٹی کو نہ صرف شطرنج سکھانا شروع کیا بلکہ اس نے اس کی بھرپورانداز میں ٹریننگ بھی کی۔ بچی کو ذہنی پزل حل کرنے سکھائے جاتے، اسے ایک سے زائدزبانوں کی تعلیم بھی ملتی اور ایسے دلچسپ اور موٹیویشنل انداز میں وہ شطرنج کی تربیت لیتی کہ کھیل اور تفریح دونوں یکجا ہوجائیں۔ یہی سب کچھ اس کے بعد والی بیٹیوں کے ساتھ بھی ہوا۔
لازلو اور کارلو پولگر نے اپنی بیٹیوں کی ہوم سکولنگ کی جو کہ تب کمیونسٹ ہنگری میں ایک مشکل کام تھا۔ اس نے طویل لڑائی لڑی، مقامی انتظامیہ اور مقامی کمیونسٹ تنظیم سے بھی۔ پھر جب اس کی بچیوں نے شطرنج کے ٹورنامنٹ کھیلنے شروع کیے تو حکومت کی جانب سے اصرار ہوا کہ وہ صرف ویمن چیس ٹورنامنٹ کھیلیں۔
لازلو چاہتا تھا کہ اس کی بیٹیاں صرف بہترین خاتون کھلاڑی نہ بنیں بلکہ وہ مرد اور عورت دونوں سے بہترین کھلاڑی کہلائیں۔ ہنگری حکومت رضامند نہ ہوئی تو لازلو پولگر نے احتجاجاًکمیونسٹ پارٹی چھوڑ دی۔
وہ ملک چھوڑ کر جانا چاہتا تھا مگر حکومت نے سفر کرنے کی اجازت نہ دی۔ آخر کار مجبور ہو کر اس نے ہنگری حکومت کی شرط مان لی۔ اس کی بیٹیوں نے ایک عالمی ویمن ٹینس ٹورنامنٹ میں حصّہ لیا اور تینوں بچیوں نے کمال کر دکھایا۔
اس کامیابی نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا اور پولگر فیملی پر عائد پابندیاں ختم ہو گئیں۔ پھر لازلو اور کارلا پولگر نے اپنی بچیوں کے ساتھ دنیا کے 40 ممالک کا سفر کیا اور بے شمار ٹورنامنٹس میں حصّہ لیا۔
لازلو پولگر پر اس زمانے میں بہت لوگوں نے سخت تنقید بھی کی، اس کے معاصر اساتذہ اور ریسرچر اسے مشہور فکشن کردار ڈاکٹر فریکنسٹائن کہتے رہے جس کے سائنسی تجربہ نے ایک انسان کو عفریت بنا دیا تھا۔ ناقد ماہرین کا کہنا تھا کہ اس نے اپنی اولاد کا بچپن ختم کر دیا اور انہیں چیس روبوٹ بنا دیا ہے وغیرہ وغیرہ۔

جوڈتھ پولگر نے گارڈین اخبار کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ تینوں بہنیں اور ان کے والد ایک دوسرے سے بہت قریب رہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

اس سب تنقید اور الزامات کو لازلو پولگر کی بیٹیوں نے بعد میں غلط ثابت کر دیا جب انہوں نے ورلڈ چیمپیئن بننے کے بعد انٹرویوز دیے۔ ان بہنوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے بچپن اور لڑکپن میں شطرنج کھیل کر لطف اُٹھایا اور ان کے والدنے تعلیم، تربیت اور کھیل کو یکجا کر دیا تھا۔
جوڈتھ پولگر نے گارڈین اخبار کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ تینوں بہنیں اور ان کے والد ایک دوسرے سے بہت قریب رہے اور یہ سب ان کے لئے اچھا ہی ثابت ہوا۔ وہ اپنی والد کی احسان مند تھی جس نے اسے دلچسپ اور مزے دار انداز میں ہارڈ ورک کی طرف مائل کیا۔ اسے عالمی شہرت یافتہ چیمپیئن بنایا۔
گارڈین کے رپورٹر نے لکھا کہ اکثر شطرنج گرانڈ ماسٹر یا چیمپین مُضطرب، ڈسٹرب اور تناؤ کا شکار لگتے ہیں، مگر جوڈتھ پولگر اس کے برعکس نہایت ریلیکس، مطمئن، آسودہ اور پرسکون لگی جو کہ اس کے خوشگوار بچپن، لڑکپن اور اچھے ماضی کاعکاس تھا۔
لازلو پولگر کے اس تجربے نے اکیڈیمک دنیا میں تہلکہ مچایا۔ اس پر بہت کچھ لکھا اور کہا گیا۔ کئی کتابیں، ڈاکیومینٹریز بنیں، فلموں میں اس کا تذکرہ آیا۔ لازلو پولگر نے خود بھی کتابیں لکھیں۔
اس کی کتاب ’جینیئس کی پرورش کیسے کریں‘ (How to raise a Genious) بہت مشہور ہوئی، جس کا کئی زبانوں میں ترجمہ ہوا۔ لازلو پولگر نے شطرنج  پر بھی کئی کتابیں لکھیں جن میں چیس5334 پرابلمز بہت مشہور ہوئی۔
لازلو پولگر کے بارے میں اس کی بیوی کارلا پولگر نے کہا تھا کہ لازلو نے جوعہد کیے تھے وہ تمام پورے کیے اور اس نے ثابت کر دیا کہ جینئس پیدا نہیں ہوتے بلکہ بنائے بھی جا سکتے ہیں۔
لازلو پولگر تو یقینا سرخرو ہوا مگر اصل کامیابی یہ ہے کہ اس نے دنیا بھر کے والدین کو یہ بتا اور سمجھا دیا کہ اگر وہ بھی ابتدا ہی سے کوشش کریں، اپنے بچوں پر محنت کریں اور ہارڈ ورک کو ان کا پیشن اورشوق بنا دیں تب ہر گھر میں جینئس  موجود ہوں گے تب دنیا کی تقدیر بھی شاید بدلی جا سکے۔ 

شیئر: