Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایس سی او اجلاس جاری، علاقائی تعاون، ماحول اور انسداد دہشتگردی ایجنڈے میں شامل

اجلاس کے اختتام پر پاکستان کے نائب وزیراعظم اور ایس سی او کے سکریٹری جنرل میڈیا سے گفتگو کریں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے رہنما آج اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں اکھٹے ہو رہے ہیں جہاں تنظیم کا 23واں سربراہ اجلاس منعقد ہو گا۔ خطے کے رہنما علاقائی سلامتی، معاشی تعاون اور انسداد دہشت گردی جیسے اہم معاملات پر اظہار خیال کریں گے اور مستقبل کے لائحہ عمل کی منظوری دی جائے گی۔
بدھ کی صبح تمام رہنما اسلام آباد کے جناح کنونشن میں پہنچے جہاں وزیراعظم شہباز شریف مہمانوں نے استقبال کیا۔
شرکاء کے گروپ فوٹو کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے افتتاحی خطاب سے کارروائی کا باضابطہ آغاز کیا۔
وزیراعظم اپنے خطاب میں پاکستان کا علاقائی تعاون کے فروغ میں اہم کردار اور امن، استحکام اور معاشی ترقی کے لیے ایس سی او جیسے کثیرالجہتی پلیٹ فارمز کے ذریعے ملک کے عزم پر روشنی ڈالیں گے۔
وزیراعظم کی افتتاحی تقریر کے بعد رکن ممالک کے رہنماؤں کو موقع دیا جائے گا کہ وہ اپنے ملکوں کو درپیش علاقائی چیلنجز اور ایس سی او فریم ورک کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کریں۔
بعد ازاں کئی اہم دستاویزات اور معاہدوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے، جن میں تجارتی شراکت داری، انفراسٹرکچر کی ترقی اور مشترکہ سلامتی کے اقدامات شامل ہوں گے۔
ان معاہدوں سے تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
توقع کی جا رہی ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والا سربراہ جلاس شنگھائی تعاون تنظیم کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، اس میں عالمی حالات میں بدلاؤ اور علاقائی بلاکس کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے پیش نظر اور سلامتی کے خدشات ایجنڈے میں سرفہرست ہیں اور رکن ممالک اس حوالے سے لائحہ عمل طے کریں گے۔
اس کے علاوہ معاشی تعاون بشمول تجارتی راہداریاں، توانائی اور علاقائی ترقیاتی منصوبوں پر بات چیت بھی کارروائی کا ایک اہم حصہ ہو گی۔
دفتر خارجہ کے مطابق میزبان ملک کی حیثیت سے پاکستان تجارتی تعلقات کو بڑھانے اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے اپنی وابستگی کو ظاہر کرنے کے لیے پرعزم ہے، خاص طور پر چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور دیگر علاقائی منصوبوں کے ذریعے علاقائی ترقی اور استحکام پر اپنا نکتہ نظر واضح کیا جائے گا۔
اجلاس کے اختتام پر پاکستان کے نائب وزیراعظم اور ایس سی او کے سکریٹری جنرل میڈیا سے گفتگو کریں گے اور اجلاس کے نتائج اور معاہدوں پر روشنی ڈالیں گے۔
اجلاس کا اختتام وزیراعظم کے زیرِاہتمام سرکاری ظہرانے کے ساتھ ہو گا جو رہنماؤں کے درمیان غیررسمی تبادلہ خیال کا آخری موقع فراہم کرے گا۔
منگل کو اسلام آباد میں تمام اہم وفود کی آمد کے ساتھ ہی وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے شرکاء کے اعزاز میں ایک باوقار خیرمقدمی عشائیہ کا اہتمام کیا گیا۔
عشائیے میں چین کے وزیراعظم سمیت وسط ایشیائی ریاستوں کے وزرائے اعظم اور حکومتی سربراہان اور انڈین وزیر خارجہ نے شرکت کی۔
قبل ازیں ترکمانستان کی کابینہ کے نائب چیئرمین راشد میردوف، بیلاروس کے وزیراعظم رومن گولوچینکو ، تاجکستان کے وزیر اعظم قاہر رسول زادہ،  قازقستان کے وزیر اعظم اولزاس بیکٹینوف، کرغزستان کے وزراء کابینہ کے چیئرمین زاپروف اکیل بیک اور  انڈین وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر اسلام آباد پہنچے جن کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔

انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے وزیراعظم پاکستان کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں شرکت کی (فائل فوٹو: اے این آئی)

پاکستان پہنچنے کے بعد تاجکستان کے وزیرا عظم کوہر رسول زادہ ، بیلاروس کے وزیر اعظم رومان گولوف چینکو ، کرغزستان کی وزراکابینہ کے چیئرمین ژاپاروف اکیل بیک ، ترکمانستان کے وزراء کی کابینہ کے نائب چیئرمین اور وزیر خارجہ امور راشد میریدوف اور قازقستان کے وزیراعظم اولژاس بیک تینوف نے وزیراعظم شہباز شریف سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
 جن میں مختلف شعبہ جات بالخصوص تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور علاقائی روابط کے شعبوں میں قریبی اور باہمی فائدہ مند تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
ایس سی او اجلاس کے لیے فول پروف سکیورٹی کے پیش نظر ریڈزون آنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا ہے، پارک روڈ کو بنی گالہ کے مقام پر اور راول ڈیم چوک کو کلب روڈ سے بند کر دیا گیا ہے۔ آنے جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ریڈ زون کے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں۔
ٹریفک پولیس کے مطابق فیصل ایونیو کو فیض آباد کےمقام پر اور آئی جے پی روڈ سے آئی ایٹ جانے والے، کشمیر ہائی وے پر کنونشن سینٹر جانے والے اور بارہ کہو سے مری روڈ جانے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں۔
ایس سی او کانفرنس کے موقعے پر سکیورٹی کی پیش نظر جڑواں شہروں میں بھی مختلف اوقات میں ٹریفک کی روانی متاثر رہے گی جبکہ 14 سے 16 اکتوبر تک اسلام آباد میں ہر قسم کی ہیوی ٹریفک کا داخلہ بند کیا گیا ہے اور مقامی سطح پر عام تعطیل بھی دی گئی ہے۔

شیئر: