اسرائیل کے ایران پر فضائی حملے، فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا
اسرائیل کے ایران پر فضائی حملے، فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا
ہفتہ 26 اکتوبر 2024 2:42
امریکہ نے فوجی اہداف پر اسرائیلی حملے کو اپنے دفاع کی مشق قرار دیا (فوٹو: عرب نیوز)
اسرائیل نے سنیچر کی صبح ایران میں فوجی اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے کیے ہیں جبکہ اسرائیل کی ڈیفینس فورسز نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ ایرانی حکومت کی جانب سے ’مہینوں سے جاری حملوں‘ کے جواب میں ایسا کیا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اسرائیلی ڈیفینس فورسز (آئی ڈی ایف) نے بیان میں کہا کہ ’ابھی اسی وقت اسرائیل کی ڈیفینس فورسز ایران میں فوجی اہداف پر عین مطابق حملے کر رہی ہیں۔‘
آئی ڈی ایف نے بیان میں کہا ’ایران کی حکومت اور خطے میں اس کے پراکسی سات اکتوبر سے اسرائیل پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔ سات مقامات (پر حملے ہوئے) جن میں ایرانی سرزمین سے براہ راست حملہ شامل ہے۔ دنیا کے ہر خود مختار ملک کی طرح اسرائیلی ریاست کا بھی حق اور فرض ہے کہ وہ جواب دے۔‘
آئی ڈی ایف کے ترجمان ایڈمیرل ڈینیئل ہگاری کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہماری دفاع کی اور حملہ کرنے کی صلاحیتیں مکمل طور متحرک ہیں۔ ہم اسرائیل کی ریاست اور عوام کے دفاع کے لیے جو بھی ضروری ہوا کریں گے۔‘
ایران کے سرکاری ٹی وی چینل نے بتایا کہ دارالحکومت تہران کے قریب شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تہران کے اطراف میں کم از کم چھ دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جبکہ فضائی دفاعی سسٹم کی بھی آوازیں سنائی دی گئی ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے ایران پر حملوں کے بعد تہران میں امام خمینی ایئرپورٹ سمیت کئی مقامات پر آگ لگنے کی اطلاعات ہیں۔
سی این این نے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل نے اس ماہ کے شروع میں ہونے والے ایرانی حملے کے جواب میں حملے کیے۔
کرج شہر جہاں ایٹمی تنصیبات موجود ہیں، میں بھی دھماکے کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے حملوں کے وقت ایران کی فضائی حدود میں کوئی ایئر ٹریفک موجود نہیں تھی۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران کی فضائی حدود سے پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا ہے۔
تہران کے ایک شہری نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی خبرساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ’کم از کم سات دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس نے قریبی علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے بعد میں کہا کہ مہر آباد اور امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سمیت تہران کے دیگر ایئرپورٹس پر آپریشن ’معمول‘ کے مطابق ہے اور شیڈول کے تحت کام جاری ہے۔
امریکی ٹیلی ویژن چینلز این بی سی نیوز اور اے بی سی نیوز نے ایک اسرائیلی عہدیدار کا حوالے دیتے ہوئے بتایا ’ایران پر اسرائیل کے حملوں کے اہداف میں ایران کی جوہری تنصیبات یا تیل کے ذخائر شامل نہیں تھے۔‘
علاوہ ازیں شام کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ ’اسرائیلی فضائی حملوں میں وسطی اور شمالی شام میں کچھ فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔‘
یہ حملہ اُس وقت ہوا جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن مشرق وسطیٰ کے دورے کے بعد امریکہ واپس پہنچ رہے تھے۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان شان سیوٹ نے فوجی اہداف پر اسرائیلی حملے کو اپنے دفاع کی مشق قرار دیا اور کہا ’یہ یکم اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف ایران کے بیلسٹک میزائل کے حملے کے جواب میں کیے گئے ہیں۔‘
ایک اور امریکی دفاعی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’امریکہ کو پہلے ہی آگاہ کردیا گیا تھا تاہم امریکہ اس میں شامل نہیں۔‘
عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ امریکہ کو کس حد تک پیشگی اطلاع دی گئی یا اسرائیل کی جانب سے کیا مواد شیئر کیا گیا۔
یاد رہے کہ چند دن قبل ایران کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سربراہ اینتنونیو گوتریس کو خبردار کیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے حملے کی صورت میں تہران ’فیصلہ کن اور ہولناک‘ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
اے ایف پی کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اینتونیو گوتریس کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت میں کہا تھا کہ ’ایران خطے میں امن اور استحکام کے لیے تمام تر کوششیں کر رہا ہے، اسرائیل کی جانب سے کسی بھی مہم جوئی کا فیصلہ کن اور سخت جواب دینے کے لیے مکمل تیار ہے۔‘
واضح رہے یکم اکتوبر کو ایران نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور ایرانی جنرل کی ہلاکت کا بدلہ لینے کی غرض سے اسرائیل پر 200 کے قریب میزائل فائر کیے تھے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انتقامی کارروائی ’مہلک، عین مطابق اور حیران کن‘ ہو گی۔
گزشتہ ہفتے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے لبنان، شام، سعودی عرب، قطر، عراق اور عمان کا دورہ کیا تھا۔