Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کے ایران پر فضائی حملے، فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا

امریکہ نے فوجی اہداف پر اسرائیلی حملے کو اپنے دفاع کی مشق قرار دیا (فوٹو: عرب نیوز)
اسرائیل نے سنیچر کو ایران میں اہداف کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں، اسرائیل کی ڈیفینس فورسز نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ یہ ایرانی حکومت کی جانب سے ’مہینوں سے جاری حملوں‘ کے جواب میں تھا۔
ایکس اکاونٹ پر اسرائیل کی ڈیفینس فورسز کے بیان میں کہا گیا کہ ’ابھی اسرائیل کی ڈیفینس فورسز ایران میں فوجی اہداف پر حملے کر رہی ہیں‘۔
 بیان کے مطابق ’ایران کی حکومت اور خطے میں اس کے پراکسی سات اکتوبر سے اسرائیل پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔ دنیا کے ہر خود مختار ملک کی طرح اسرائیلی ریاست کو بپی جواب دینے حق حاصل ہے‘۔
 ’ہم اسرائیل کی ریاست اور عوام کے دفاع کے لیے جو بھی ضروری ہوا کریں گے‘۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ تہران کے قریب شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ 
امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے ایران پر حملوں کا آغاز کیا ہے، حملوں کے بعد تہران میں امام خمینی ایئرپورٹ سمیت کئی مقامات پر آگ لگنے کی اطلاعات ہیں۔
سی این این نے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا اسرائیل نے اس ماہ کے شروع میں ہونے والے ایرانی حملے کے جواب میں حملے شروع کیے ہیں۔
کرج شہر جہاں ایٹمی تنصیبات ہیں، میں بھی دھماکے کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے حملوں کے وقت ایران کی فضائی حدود میں کوئی ایئر ٹریفک موجود نہیں تھی۔
عرب میڈیا کے مطابق ایران کی فضائی حدود سے پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا۔ 
ایران کے سرکاری میڈیا نے ابتدائی طور پر دھماکوں کی تصدیق کی اور کہا کچھ آوازیں تہران کے آس پاس فضائی دفاعی نظام سے آئی ہیں۔
تہران کے ایک شہری نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے پی کو بتایا’ کم از کم سات دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس نے قریبی علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا‘۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے بعد میں کہا ’امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سمیت تہران کے ایئرپورٹس پر آپریشن’ معمول‘ کے مطابق ہے‘۔
سرکاری ٹی وی نے مہر آباد اور امام خمینی ایئرپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا دونوں ایئرپورٹس پر آپریشن معمول کے مطابق ہے اور وہ شیڈول کے مطابق کام کررہے ہیں۔
این بی سی نیوز اور اے بی سی نیوز نے ایک اسرائیلی عہدیدار کا حوالے دیتے ہوئے بتایا ’ایران پر اسرائیل کے حملوں کے اہداف میں ایران کی جوہری تنصیبات یا تیال کے ذخائر شامل نہیں تھے‘۔
علاوہ ازیں شام کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ ’اسرائیلی فضائی حملوں میں وسطی اور شمالی شام میں کچھ فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے‘
یہ حملہ اس وقت ہوا جب امریکی وزیر خارجہ بلنکن مشرق وسطی کے دورے کے بعد امریکہ واپس پہنچ رہے تھے۔
وائٹ ہاوس کی قومی سلامتی کے ترجمان شان سیوٹ نے فوجی اہداف پر اسرائیلی حملے کو اپنے دفاع کی مشق قرار دیا اور کہا ’یہ یکم اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف ایران کے بیلسٹک میزائل کے حملے کے جواب میں کیے گئے ہیں‘۔
ایک اور امریکی دفاعی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ’ امریکہ کو پہلے ہی آگاہ کردیا گیا تھا تاہم امریکہ اس میں ملوث نہیں‘۔
عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ امریکہ کو پیشگی اطلاع کتنے پہلے دی گئی یا اسرائیل کی جانب سے کیا شیئرکیا گیا۔
یاد رہے چند دن قبل ایران کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سربراہ اینتنو نیو گوتریس کو خبردار کیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے حملے کی صورت میں تہران ’فیصلہ کن اور ہولناک‘ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اینتونیو گوتریس کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت میں کہا تھا کہ ’ایران خطے میں امن اور استحکام کے لیے تمام تر کوششیں کر رہا ہے، اسرائیل کی جانب سے کسی بھی مہم جوئی کا فیصلہ کن اور سخت جواب دینے کے لیے مکمل تیار ہے۔‘
واضح رہے یکم اکتوبر کو ایران نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور ایرانی جنرل کی ہلاکت کا بدلہ لینے کی غرض سے اسرائیل پر 200 کے قریب میزائل فائر کیے تھے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انتقامی کارروائی ’مہلک، عین مطابق اور حیران کن‘ ہوگی۔
گزشتہ ہفتے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ نے خطے میں کشیدگی کم کرنے لیے لبنان، شام، سعودی عرب، قطر، عراق اور عمان کا دورہ کیا تھا۔

شیئر: