Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شفاف انکوائری کا یقین‘، زین قریشی ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے عہدے سے مستعفی

زین قریشی نے کہا کہ انہوں نے اپنے والد شاہ محمود قریشی کے کہنے پر روپوشی اختیار کی ہوئی تھی (فوٹو: زین قریشی ایکس)
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زین قریشی قومی اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے سینئیر رہنما شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی نے سنیچر کو پارٹی کی جانب سے شو کاز نوٹس ملنے پر عہدے سے استعفیٰ دیا۔ انہوں نے مبینہ طور پر 26ویں آئینی ترمیم کے لیے حکومتی لابی کا ساتھ دینے کے الزامات پر استعفیٰ دیا ہے۔ 
20 اکتوبر کی رات اور زین قریشی کا ویڈیو بیان
پاکستان میں 20 اکتوبر 2024 کو رات گئے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 26ویں آئینی ترمیم کا بل دو تہائی اکثریت سے منظور ہوا۔ اس دوران تحریک انصاف کے کئی رہنما منظر سے غائب رہے۔ ان میں زین قریشی بھی شامل تھے جن سے متعلق ان کی ہمشیرہ مہر بانو قریشی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے بھائی 16 اکتوبر کی صبح سے غائب ہیں اور ان کا ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، تاہم جیسے ہی آئینی ترامیم پر مشتمل بل منظور ہوا تو ایکس پر زین قریشی کی ویڈیو گردش کرنے لگی۔
اس ویڈیو میں زین قریشی آئینی ترمیمی بل کے لیے حکومتی لابی کا حصہ نہ بننے کا دعوٰی کر رہے تھے جبکہ تحریک انصاف کے کارکنان ان پر پارٹی سے بغاوت کے الزامات لگا رہے تھے۔
زین قریشی نے اپنی ویڈیو میں بتایا کہ انہوں نے اپنے والد شاہ محمود قریشی کے کہنے پر روپوشی اختیار کی ہوئی تھی۔ ویڈیو بیان کے مطابق ’والد نے لاہور بلایا اور کہا کسی صورت آئینی ترمیم منظور نہیں ہونی چاہیے۔ آئینی ترمیم کی حمایت سے متعلق میرے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، میرا قومی اسمبلی جانا تو دور کی بات میں قریب سے بھی نہیں گزرا۔‘
 اپنی ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ اگر ان کی کسی حکومتی اہلکار سے ملاقات ثابت ہوگئی تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔ 
پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل
آئینی ترمیم سے قبل زین قریشی کی خاموشی اور ترمیم منظور ہونے کے بعد ان کا باہر آنا پی ٹی آئی کارکنان کے لیے مشکوک تھا۔ تحریک انصاف نے 23 اکتوبر کو آئینی ترمیم کے حق میں مبینہ طور پر ووٹ ڈالنے والے اپنے 4 ارکان اسمبلی کو شوکاز نوٹسز جاری کیے۔ پارٹی کی جانب سے زین قریشی، اسلم گھمن، مقداد علی خان اور ریاض فتیانہ کو شوکاز جاری کیا گیا تھا۔

زین قریشی نے کہا کہ ’آزادانہ اور شفاف انکوائری کے لیے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔‘ (فوٹو: زی قریشی ایکس)

شوکاز نوٹس میں بتایا گیا تھا کہ ’آئینی ترمیم سے پہلے آپ نے پی ٹی آئی کے ساتھ رابطہ منقطع کیا، قابل بھروسہ شواہد ملے ہیں کہ آپ نے حکومت سے رابطہ کیا۔ سات دن میں بتائیں کہ آپ کو پارٹی سے منحرف قرار کیوں نہ دیا جائے، نوٹس کا جواب نہ دیا تو پارٹی سے نکالنے سمیت دیگر کارروائی کی جائے گی۔‘
زین قریشی کا استعفیٰ 
پارٹی کی جانب سے شوکاز نوٹس ملنے کے تین روز بعد تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر زین قریشی نے جواب جمع کر دیا۔ انہوں نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان ایکس پر کیا۔
ایکس پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’آزادانہ اور شفاف انکوائری کے اپنے یقین کی بنیاد پر اور اپنے پارٹی کے کارکنان کے جذبات کو تسلیم کرتے ہوئے میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ میں ایسا اس وقت تک کر رہا ہوں جب تک کہ مجھے اپنی پارٹی، اپنے حلقے کی عوام، دوست اور ہمارے بانی چیئرمین عمران خان کا مکمل اعتماد حاصل نا ہو جائے۔‘
 انہوں نے اپنے بیان میں شوکاز نوٹس پر جواب دینے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’تمام پی ٹی آئی کے حامیوں کے لیے عوامی شفافیت کے مفاد میں، میں نے اب اپنے شوکاز نوٹس کا باضابطہ جواب دے دیا ہے اور تمام حقائق کو بیان کر دیا ہے۔‘ انہوں نے مزید لکھا کہ وہ اپنی پارٹی، عمران خان اور اپنے والد کے وفادار رہیں گے۔

شیئر: