Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کا گوگل پر 2.5 ڈیسلین ڈالر جرمانہ، جو دنیا کی کُل دولت سے بھی زیادہ ہے

گوگل کی روس میں ذیلی کمپنی نے 2022 میں دیوالیہ ہو جانے کی درخواست دی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
روس نے امریکی سرچ انجن گوگل پر دنیا کی کُل جی ڈی پی سے بھی زیادہ جرمانہ عائد کیا ہے جو تقریبا 20 ڈیسیلین (33 صفر کا نمبر) ڈالر کے قریب ہے۔ 
ماسکو ٹائمز کے مطابق یوٹیوب سے روس کے سرکاری میڈیا چینلز کو ہٹائے جانے کے بعد 2020 میں روسی سرکاری چینلز ’ٹی سارگراڈ‘ اور ’ریا فین‘ نے گوگل کے خلاف مقدمہ جیتا تھا۔
روسی چینلز سے مقدمہ ہارنے کے بعد گوگل کو روزانہ کی بنیاد پر 1 لاکھ روسی ربلز کے جرمانے کا سامنا تھا، تاہم رقم کی عدم ادائیگی کے بعد 4 سالوں میں جرمانے کا ہجم غیر معمولی سطح تک بڑھ گیا ہے۔
روزانہ کا ایک لاکھ روسی ربلز کا جرمانہ چار سال کے بعد بڑھ کر 2 ’ان ڈیسیلین‘ ربلز ہو چکا ہے جو کہ 2.5 ڈیسیلین ڈالر بنتا ہے۔ واضح رہے ایک ڈیسیلین نمبر میں 33 صفر آتے ہیں۔ 
روسی میڈیا کے مطابق گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ جس کی 2023 میں کُل آمدنی 307 بلین ڈالر سے زیادہ تھی، اس جرمانے کی خطیر رقم ادا نہیں کرے گی۔ 
روس کی میڈیا ایجنسی آر بی سی کے مطابق کُل 17 روسی ٹی وی چینلز نے گوگل کے خلاف قانونی دعوے دائر کیے تھے جن میں سرکاری چینل ون، فوج سے منسلک Zvezda براڈکاسٹر اور RT ایڈیٹر ان چیف مارگریٹا سائمونیان کی نمائندگی کرنے والی کمپنیاں شامل ہیں۔
یوٹیوب، جو گوگل کی ملکیت ہے، نے روس کے یوکرین حملوں کی حمایت کرنے پر روس کے کئی سرکاری میڈیا آؤٹ لیٹس کو بلاک کر دیا تھا۔ ماسکو میں حکام نے جرمانوں کے ساتھ کمپنی کے خلاف جوابی کارروائی تو کی لیکن ویب سائٹ کو بلاک نہ کروا سکے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ گوگل کی روسی ذیلی کمپنی نے 2022 میں اپنے دیوالیہ ہوجانے کی درخواست دائر کی تھی اور اسے گزشتہ سال باضابطہ طور پر دیوالیہ قرار دے دیا گیا تھا۔ 
واضح رہے گوگل نے اس سے قبل یوکرین تنازع کے بعد مغربی ممالک کی روس پر پابندیوں کی تعمیل کرتے ہوئے روس میں اشتہارات دینا بھی بند کر دیے تھے۔

شیئر: