امریکہ اور برطانیہ کے یمن کے دارالحکومت صنعا اور دیگر مقامات پر حملے: المسیرہ ٹی وی
حوثی باغیوں کے 100 سے زیادہ حملوں میں چار ملاح ہلاک اور دو بحری جہاز ڈوب چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پینٹاگون نے کہا ہے کہ امریکی جنگی طیاروں نے سنیچر کی شب یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے جدید ہتھیاروں کے ذخائر پر متعدد حملے کیے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی جانب سے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو فراہم کردہ معلومات کے مطابق، ان ذخائر میں مختلف قسم کے ہتھیار موجود تھے جو بحیرہ احمر اور خلیج عدن کے بین الاقوامی پانیوں میں جانے والے فوجی اور سویلین جہازوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
حوثیوں کے زیرانتظام المسیرہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک نے تین امریکی اور برطانوی حملوں کو رپورٹ کیا جس میں دارالحکومت صنعا کے جنوبی السبعین ضلعے کو نشانہ بنایا گیا۔
المسیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے دارالحکومت صنعا کے مختلف حصوں میں دھماکوں کے ساتھ ساتھ تیز پروازوں کی آوازیں بھی سنی ہیں۔
بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں بحری جہازوں پر حملوں کے جواب میں امریکہ اور برطانیہ، جنوری سے یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر حملے کر چکے ہیں۔
حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے جس کا مقصد غزہ جنگ کے دوران فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔
حملوں نے بحیرہ احمر کی گزرگاہ کو شدید متاثر کیا ہے جس پر دنیا کی 12 فیصد تجارت ہوتی ہے۔
تقریباً ایک سال کے دوران حوثی باغیوں کے 100 سے زیادہ حملوں میں چار ملاح ہلاک اور دو بحری جہاز ڈوب چکے ہیں، جبکہ ایک جہاز اور اس کا عملہ گزشتہ نومبر میں ہائی جیک ہونے کے بعد سے زیر حراست ہے۔
سنیچر کے حملے حوثی رہنما عبدالمالک الحوثی کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کرنے پر امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کے تین دن بعد ہوئے ہیں۔
الحوثی نے کہا کہ ٹرمپ کی ثالثی میں عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر آنے کے معاہدے مشرق وسطیٰ کے تنازع کو ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں، اور وہ اپنی دوسری مدت میں دوبارہ ناکام ہوں گے۔