Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت شام کے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہے: سعودی عہدے دار

سعودی عہدے دار نے بتایا کہ ’ہم ترکیہ سمیت تمام سٹیک ہولڈرز سے مستقل رابطے میں ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں سرگرم تمام علاقائی سٹیک ہولڈرز سے رابطے میں ہےتاکہ کسی بھی ممکنہ بحران سے بچا جا سکے۔
اتوار کو ایک سعودی عہدے دار نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے رابطہ کرنے پر یہ بات کہی ہے۔
سعودی عہدے دار نے بتایا کہ ’اس معاملے میں ہم ترکیہ سمیت تمام سٹیک ہولڈرز سے مستقل رابطے میں ہیں‘ تاہم انہوں نے یہ کہا کہ وہ اس وقت بشار الاسد کے بارے میں نہیں جانتے کہ وہ کہاں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’بشار الاسد کی علاقائی گروپس اور اپوزیشن سے معاملات میں ناکامی کو ان کے اقتدار کے خاتمے کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔‘
’ترکیہ کی حکومت نے شام کی حکومت سے بات چیت اور تعاون کی کوشش کی لیکن ان کاوشوں کا جواب انکار کی صورت میں دیا گیا۔‘
’موجودہ حالات شامی حکومت کی سیاسی عمل میں عدم دلچسپی کا براہ راست نتیجہ ہیں۔ بے حسی پر مبنی اس قسم کے رویے کے لازمی نتائج یہی ہوتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ بشار الاسد سنہ 2023 میں عرب لیگ کے 12 برس کے وقفے سے ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب گئے تھے۔

بشار الاسد 2023 میں عرب لیگ کے اجلاس کے لیے سعودی عرب گئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

سعودی عہدے دار نے کہا کہ ’یہی توقع تھی کہ تباہ حال امن و امان اور تعطل کو ہلکا لینے کی بجائے شامی حکومت اپوزیشن اور دیگر علاقائی سٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعمیری طریقے سے بات چیت کی جانب راغب ہو گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے اس بات پر زور دیا تھا کہ صورت حال کا غلط اندازہ نہ لگایا جائے کیونکہ یہ غیریقینی کا شکار تھی۔ بدقسمتی سے شام کی حکومت کی جانب سے ہمارے اس پیغام پر کوئی بامعنیٰ ردعمل نہیں آیا۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ شام کے واقعات کے کچھ مثبت پہلو بھی ہیں۔
’خاص طور پر ، اس تبدیلی کا خون خرابے کے بغیر ہونا حوصلہ کن بات ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم مختلف سٹیک ہولڈرز کی جانب سے شام کی سالمیت، اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور سرکاری اداروں کی حفاظت سے متعلق بیانات کو سراہتے ہیں۔‘
سعودی عہدے دار نے کہا کہ ’ہم مثبت رجحانات کے تسلسل کے لیے پرامید اور اس رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘

شیئر: