Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان کے پاشدان ڈیم منصوبے پر ایران کا احتجاج

’ہرات صوبے میں یہ ڈیم تقریباً 54 ملین مکعب میٹر پانی ذخیرہ کرے گا‘۔ فائل فوٹو اے ایف پی
ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی جانب سے دریائے ہریرود پر تعمیر کیا جانے والا پاشدان ڈیم پانی کا بہاؤ متاثر کر رہا ہے جو ممکنہ طور پر دوطرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔
فرانس کی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پڑوسی ممالک کی 900 کلومیٹر سے زیادہ طویل سرحد کے اشتراک کے باوجود پانی کے حقوق طویل عرصے سے تعلقات میں تناؤ کا سبب رہے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے جمعے کو پاشدان ڈیم منصوبے کی وجہ سے ایران میں داخل ہونے والے پانی کی ’غیرمتناسب حد بندی‘ پر سخت احتجاج اور تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ متعلقہ افغان حکام سے رابطے کے دوران ایرانی خدشات کا ذکر کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’دو طرفہ معاہدوں، روایتی اصول و قواعد نیز ہمسائیگی کے اہم اصول اور ماحولیاتی تحفظات کے مطابق آبی وسائل  پر ایران کے حقوق کے احترام ضروری ہے۔‘
افغانستان کے نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور عبدالغنی برادر نے گذشتہ ماہ اپنے ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ ’پاشدان ڈیم منصوبہ مکمل ہونے کے قریب ہے اور پانی کا ذخیرہ شروع ہو چکا ہے۔‘
ویڈیو بیان کے مطابق ہرات صوبے میں یہ ڈیم تقریباً 54 ملین مکعب میٹر پانی ذخیرہ کرے گا، 13 ہزار ہیکٹر زرعی زمین سیراب کرے گا نیز ڈیم سے دو میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بھی ہے۔

’پاشدان ڈیم مکمل ہونے کے قریب ہے، پانی کا ذخیرہ شروع ہو چکا۔‘ فوٹو: آریانا نیوم

افغان رہنما عبدالغنی برادر نے اپریل 2023 میں کہا تھا کہ پاشدان ڈیم ہرات صوبے کے لیے انتہائی اہم اور سٹریٹجک منصوبہ ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے بیان سے قبل ایران کے  آبی ذخائر سے متعلق عہدیدار نے بھی ڈیم کی اس طرح تعمیر پر تنقید کی ہے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے قومی پانی کی صنعت کے ترجمان عیسیٰ بزرگ زادہ کے حوالے سے پیر کو کہا ہے ’یہ صورتحال ایران کے دوسرے بڑے شہر مشہد کے لیے پینے کے پانی کی فراہمی کو متاثر کر رہی ہے اور سماجی اور ماحولیاتی مسائل کا باعث بنی ہے۔‘  

ہمسائیگی کے اصول اور ماحولیاتی تحفظات کے مطابق آبی وسائل  پر حقوق کا احترام ضروری ہے۔‘ فوٹو گیٹی امیجز

ہریرود دریا جسے ہری اور تجن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے افغانستان کے وسطی پہاڑوں سے لے کر ترکمانستان تک بہتا ہے، ایران کی دونوں ممالک سے ملنے والی سرحدوں کے ساتھ گزرتا ہے۔
اسماعیل بقائی  نے اپنے بیان میں کہا ہے ’ایران توقع کرتا ہے کہ سرحدی دریاؤں سے پانی کے بہاؤ کو جاری رکھنے میں افغانستان تعاون کرے گا اور آبی راستے میں پیدا کی گئی رکاوٹوں کو دور کرے گا۔‘
قبل ازیں ایران نے مئی 2023 میں دریائے ہلمند پر بنائے جانے والے ڈیم منصوبے پر افغان حکام کو انتباہ جاری کیا تھا، جس میں یہ باور کرایا گیا تھا کہ یہ جنوب مشرقی ایران کے خشک سالی زدہ صوبے سیستان و بلوچستان کے رہائشیوں کے پانی کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

شیئر: