حماس یرغمالیوں کے معاہدے کے تحت جنگ کے خاتمے کے مطالبے پر قائم
حماس یرغمالیوں کے معاہدے کے تحت جنگ کے خاتمے کے مطالبے پر قائم
بدھ 8 جنوری 2025 6:32
تقریباً 46 ہزار فلسطینی اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
حماس نے منگل کو اس مطالبے پر قائم رہتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ پر حملے کو مکمل طور پر روکنا ہوگا تاکہ کسی بھی معاہدے کے تحت یرغمالیوں کو رہا کیا جا سکے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس نے مزید کہا کہ امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ کہنا کہ اگر یرغمالیوں کو 20 جنوری تک رہا نہ کیا گیا تو انہیں بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی، ایک غیردانشمندانہ بیان ہے۔
غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے حماس اور اسرائیل کے حکام کئی مہینوں سے قطری اور مصری ثالثوں سے بات چیت کر رہے ہیں۔
سبکدوش ہونے والی امریکی انتظامیہ نے جو بائیڈن کے عہدہ چھوڑنے سے قبل جنگ بندی کے معاہدے کے لیے حتمی کوششوں پر زور دیا ہے۔ جبکہ خطے میں بہت سے لوگ ٹرمپ کی حلف برداری کو غیرسرکاری ڈیڈلائن کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
لیکن وقت گزرنے کے ساتھ، دونوں فریق ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ ایسی شرائط پر قائم ہیں جس نے ایک سال سے زیادہ عرصے میں تمام امن کی کوششوں کو ناکامی سے دوچار کیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ دیگر یرغمالیوں کو صرف اسی صورت میں رہا کرے گا جب اسرائیل جنگ ختم کرنے اور غزہ سے اپنی تمام فوجیں نکالنے پر رضامند ہو جائے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ جب تک حماس کو ختم نہیں کیا جاتا اور تمام یرغمالیوں کو آزاد نہیں کیا جاتا وہ جنگ ختم نہیں کرے گا۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ایڈن بار تل نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی میں حماس واحد رکاوٹ ہے، اور کہا کہ اسرائیل معاہدے تک پہنچنے کے لیے پوری طرح پُرعزم ہے۔
حماس کے عہدیدار اسامہ حمدان نے الجزائر میں نیوز کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل معاہدے تک پہنچنے کی تمام کوششوں کو کمزور کرنے کا ذمہ دار ہے۔
حماس کے عہدیدار اسامہ حمدان، جنہوں نے الجزائر میں ایک نیوز کانفرنس کا انعقاد کیا، کہا کہ اسرائیل معاہدے تک پہنچنے کی تمام کوششوں کو ناکام بنانے کا ذمہ دار ہے۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ وہ مذاکرات کے حالیہ دور کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں امریکی صدر کو باضابطہ اور سفارتی بیانات دینے چاہییں۔‘
اسرائیل نے ایک ٹیم مذاکرات کے لیے دوحہ بھجوائی ہے جو کہ قطر اور مصر کی ثالثی میں ہو رہے ہیں۔
حماس کے ایک عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا تھا معاہدے کی صورت میں ابتدائی مرحلے میں رہا کیے جانے والے 34 یرغمالیوں کی فہرست مرتب کر لی گئی ہے۔ عہدیدار کی جانب سے فراہم کی جانے والی فہرست میں خواتین فوجی اہلکار، عمررسیدہ افراد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔
وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے آفس کی جانب سے فہرست کے بارے میں کہا گیا تھا کہ حماس کی طرف سے ابھی تک اسرائیل کو یہ تصدیق نہیں کی گئی کہ آیا اس میں موجود افراد زندہ ہیں یا نہیں۔