Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الاحسا کی بشت: عرب دنیا میں مقبول ثقافتی علامت

حسوی بشت کا سامنے والا حصہ ’کرمک ‘زری سے مزین ہوتا ہے۔ فوٹو واس
سعودی عرب کے مشرقی ریجن میں الاحسا کا علاقہ مقامی دستکاری کی صنعت کے لیے جانا جاتا ہے، خاص طور پر ’حسوی بشت‘  بہترین سلائی، معیار اور نفیس کڑھائی کی وجہ سے عرب دنیا میں مقبول ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے  کے مطابق حسوی بشت اپنے خوبصورت انداز اور اس کے ساتھ منسلک عرب ثقافت کی نمائندگی کی وجہ سے معزز شخصیات، حکام اور تاجروں میں پسند کی جاتا ہے۔
حسوی بشت مختلف تقریب اور اہم مواقع کے لیے ذاتی پسند اور موسم کے مطابق گہرے یا ہلکے رنگوں اور نفیس کپڑوں میں مارکیٹ میں دستیاب ہے۔
الاحسا کی معروف بشت کو اکثر زرد، سرخی مائل اور سفید رنگوں کے ریشم کے دھاگے کے ساتھ سلائی کر کے سنہری اور چاندی کی زری کڑھائی سے مزین کیا جاتا ہے۔
عرب ثقافت کا یہ پہناوا مشینوں کی مدد سے متبادل کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے لیکن اس کے باوجود آج بھی الاحسا کے علاقائی دستکاروں کے ہاتھوں سے تیار کی گئی بشت کی طلب زیادہ ہے۔

بشت کی ہاتھ سے سلائی اور تیاری کے لیے دو ہفتے درکار ہوتے ہیں۔ فوٹو واس

الاحسا کے علاوہ مملکت کے دیگر علاقوں میں کچھ خاندان آج بھی بشت ہاتھ سے تیار کرنے کی مہارت کے لیے مشہور ہیں جو ڈیزائن، شکل اور کڑھائی میں انتہائی باریکی اور نفاست کا خیال رکھتے ہیں۔
کپڑے کے معیار اور بشت کے لیے استعمال ہونے والی زری کی قسم اور ہنرمند ہاتھوں کی کاریگری کو مدنظر رکھتے ہوئے الاحسا کی بشت کا تعین کیا جاتا ہے۔
سرد موسم کے لیے تیار کی جانے والی بشت کے کپڑے کے لیے اونٹ کے بالوں کا استعمال کیا جاتا ہے اس کے علاوہ گرم موسم کے لیے بشت کے معیار کے لحاظ سے کپڑے کا استعمال کیا جاتا ہے۔
اونٹ کے بالوں سے تیار کی گئی بشت اپنی موٹائی اور وزن کے لحاظ سے ممتاز ہوتی ہیں۔

کاریگر تیاری میں ڈیزائن اور کڑھائی میں باریکی اور نفاست کا خیال رکھتے ہیں۔ فوٹو واس

بشت کے کپڑے سعودی عرب، شام اور اردن میں تیار کیے جاتے ہیں جبکہ چین اور انڈیا میں بھی اس خاص کپڑے کا متبادل دستیاب ہے۔
حسوی بشت  کے سامنے والے حصے پر ابتدائی کڑھائی ریشم کے دھاگے سے ہوتی تھی بعد میں اسے جاذب نظر بنانے کے لیے سنہری تار اور چاندی کا استعمال کیا جاتا ہے۔
حسوی بشت کا سامنے والا حصہ ’کرمک ‘زری سے مزین ہوتا ہے اور ہاتھ سے سلائی کے لیے دو ہفتے کا وقت بھی درکار ہوتا ہے اس کے مقابلے میں مشین سے یہ کام دو گھنٹوں میں کیا جا سکتا ہے۔
 

شیئر: