ملک و قوم کا فائدہ اور نقصانات کا ازالہ ہو گا، ممتاز سعودی علما
جمعرات 28 ستمبر 2017 3:00
ریاض.... سعودی عرب کے ممتاز علماءنے خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کی اجازت دینے کے شاہی فرمان کا خیرمقدم کرتے ہوئے واضح کیا کہ خادم حرمین شریفین نے اس حوالے سے جو فیصلہ کیا ہے وہ اسلامی شریعت کے طے کردہ اصولوں کی روشنی میں ملک و قوم کے وسیع تر مفاد کو مد نظر رکھ کر کیا ہے۔ممتاز علماءنے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت 3اسباب کی بنیاد پر دی ہے۔ علماءبورڈ نے اعلامیہ جاری کر کے واضح کیا کہ اسلامی شریعت کے تمام علماءکا متفقہ فیصلہ ہے کہ حاکم وقت عوام کے مفاد کے حصول کیلئے فیصلے جاری کرتا ہے۔ حاکم وقت کا فیصلہ مفادات کے حصول ، تکمیل ، نقصانات کے ازالے او رکمی پر مبنی ہوتا ہے۔ قائد اعلیٰ اپنے تمام فیصلوں میں زیادہ موزوں، زیادہ مفید اور زیادہ سہل پہلوﺅں کو مد نظر رکھتا ہے۔ علماءبورڈ نے ایک تو اس بنیاد پر خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس سے متعلق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔ دوسرا سبب یہ ہے کہ جتنے علماءنے خواتین کو ڈرائیونگ سے متعلق فتوے دیئے ان سب میں دو پہلو پیش نظر رکھے گئے۔ ایک تو ملک و قوم کا مفاد اور دوم خرابیوں کا ازالہ ، مفتیان کرام نے کبھی بھی خواتین کے لئے ڈرائیونگ کی حرمت کا فتویٰ اس بنیادپر نہیں دیا کہ بذات خود ڈرائیونگ کوئی حرام عمل ہے لہذا حاکم وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس حوالے سے ملک و قوم کے مفادات کے حصول اور خرابیوں کے ازالے کو اچھی طرح سے جانچنے کا اہتمام کرے۔ حاکم وقت اپنے فرائض اور رپورٹوں کی بنیاد پر بہت ساری ایسی باتوں سے واقف ہوتا ہے جن پر دیگر لوگوں کی نظر نہیں ہوتی۔ شاہی فرمان کی حمایت کا دوسرا سبب یہی ہے۔ تیسرا سبب یہ ہے کہ حاکم وقت نے شاہی فرمان جاری کرتے وقت اس امر کی طرف توجہ مبذول کرائی کہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت نہ دینے کے باعث متعدد خرابیاں جنم لے رہی ہیں۔انہو ںنے یہ دیکھ کر کہ علماءبورڈ کی اکثریت کی رائے یہ ہے کہ بنیادی طور پر ہر عمل جائز ہوتا ہے اور علماءشرعی اور قانونی ضمانتوں کے ہوتے ہوئے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے میں کوئی مانع نہیں دیکھ رہے ہیں۔ اس پر انہوں نے خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کی منظوری دیدی۔ممتاز عالم دین شیخ عبداللہ المنیع نے کہا کہ شاہ سلمان نے جو فیصلہ کیا اس کا مقصد معاشرے کی ترقی اور راحت ہے۔ ایک اور معتبر عالم شیخ ڈاکٹر عبداللہ المطلق نے کہا کہ خواتین قدیم زمانے میں اونٹ پر سواری کیا کرتی تھیں اور ایک مقام سے دوسرے مقام جاتی تھیں۔ عصر حاضر میں خواتین دیہات اور صحراءمیں گاڑیاں چلا ہی رہی ہیں۔ خواتین کیلئے گاڑیاں چلانا جائز ہیں۔ وہ بہت سارے گھریلو کام بھی نمٹا سکیں گی۔ معروف عالم دین شیخ عبداللہ الترکی نے کہا کہ یہ فیصلہ شرعی ضوابط کے عین مطابق ہے ۔ قرآن و سنت کے منافی نہیں۔ سماجی مطالعات سے ثابت ہو چکا ہے کہ خواتین کی ڈرائیونگ کا کوئی نقصان نہیں۔ اس سے بہت ساری خرابیاں دور ہوں گی ، فوائد بھی حاصل ہوں گے۔ رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد العیسیٰ نے کہا کہ اجازت شرعی ضوابط کے مطابق دی گئی ہے۔ بعض علماءاس کی مخالفت ممکنہ خطرات کے سدباب کے لئے مطلوب ضمانتیں حاصل کرنے کیلئے کر رہے تھے۔ کسی بھی عالم یا مفتی نے کبھی یہ نہیں کہا کہ خواتین کی ڈرائیونگ بذات خود شرعاً جائز نہیں۔