مدینہ منورہ .... ’’شاہ سلمان حدیث اکیڈمی‘‘ کے قیام سے متعلق خادم حرمین شریفین کے فرمان نے پوری مسلم دنیا میں خوشی کی لہر دوڑا دی ۔اسلامی شریعت میں قانون سازی کے دوسرے بڑے سرچشمہ حدیث سے شغف رکھنے والے علماء اور اسکالرز نے اس کا پرجوش خیر مقدم کیا ۔سعودی سربرآوردہ علماء بورڈ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر فہد الماجد نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حدیث نبوی کے ماہرین اور اس سے تعلق رکھنے والے علماء کا خواب شرمندہ تعبیر ہو گیا۔اکیڈمی کا صدر دفتر مدینہ منورہ میں قائم ہوگا ۔ جہاں اسلامی شریعت میں قانون سازی کے پہلے سرچشمہ قرآن کریم کی اشاعت اور تحقیق کیلئے کنگ فہد کمپلیکس برسہا برس سے قائم ہے ۔مدینہ منورہ میں اکیڈمی کے قیام سے اس کی اہمیت دوچند ہو گئی ۔ یہ شہر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت مبارکہ سے 1500برس پہلے سے آباد ہے ۔ شروع میں اس کا نام یثرب تھا ۔ ہجرت مبارکہ کے بعد اسے ’’ طیبہ الطیبہ‘‘ کا نام دیدیا گیا۔امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی میں سنہ اور اس کے علوم کے پروفیسر ڈاکٹر احمد الباتلی نے کہا کہ حدیث اکیڈمی کے قیام سے مسلمانوں کی دیرینہ آرزو پوری ہو گئی ۔ یہ اکیڈمی اعتدال ، میانہ روی ، شدت پسندی ، انتہا پسندی اور افراط و تفریط سے معلق احادیث مبارکہ کے پیغام کو دنیا بھر میں پھیلائے گی ۔ وزیر ثقافت و اطلاعات ڈاکٹر عواد بن صالح العواد نے واضح کیا کہ حدیث اکیڈمی کی بدولت اسلامی قانون سازی کا دوسرا سرچشمہ مزید محفوظ ہو جائیگا ۔ اس سے احادیث صحیحہ کی حفاظت ہو گی ۔ یہ حدیث شریف اور اس کے علوم کا عالمی مرکز ثابت ہو گی ۔ اس سے امت مسلمہ کی سربلندی ہو گی۔اسلام کی صحیح تصویر اجاگر ہو گی ۔ یہ دنیا بھر کے منتخب علمائے حدیث کا مرکز ثابت ہو گی ۔ وزارت اسلامی امور و دعوۃ و رہنمائی مکہ مکرمہ کے ڈائریکٹر جنرل شیخ علی العبدلی نے کہا کہ اکیڈمی کی خبر سے نہ صرف یہ کہ انہیں بلکہ ایک ارب سے زیادہ مسلمانوں کو دلی مسرت حاصل ہوئی ۔ شاہ سلمان کے اس فیصلے کے دوررس نتائج مرتب ہوں گے ۔ شقرہ یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر نہار العتیبی نے کہا کہ حدیث اکیڈمی کے قیام کا فیصلہ کر کے شاہ سلمان نے پیغمبر اسلام محمد مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی سنت مبارکہ کی نصرت کی ہے ۔