لکھنؤ۔۔۔۔ اجودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کی 25 ویں برسی پر یہاں دونوں فرقوں کی جانب سے بدھ کو یوم سیاہ اور یوم شجاعت منایا گیا۔ اجودھیا شہر میں اگر وشو ہندو پریشد کے ممبران نے اپنی دکانوں، مکانوں پر بھگوا پرچم لہرایااور جلوس نکالا، اشتعال انگیز نعرے لگائے تو اقلیتی فرقہ کی جانب سے یوم غم منایا گیا۔ان کی دکانوں اور مکانوں پر سیاہ پرچم نظر آئے لیکن جلوس کوئی نہیں نکلا۔صرف مساجد اور گھروں میں ہر نماز کے بعد بابری مسجد کی بازیابی کیلئے دعائیں کی گئیں ، نیز یہ بھی دعا میں شامل تھا: اللہ امن و امان قائم رکھے کہیں جھگڑا و فساد نہ ہواور شر پسندوں کی شکست ہو۔ لکھنؤ میں مٹھی بھر افراد نے3 گاڑیوں پر سوار ہوکر شہر کاگشت کیا اوراشتعال انگیز نعرے لگائے ، سڑکوں پر چلنے والے اقلیتی فرقہ کے عورتوں اور مردوں کو بڑی بدتمیزی کے ساتھ سڑک سے دور رہنے کا حکم دیا۔ ان کا لہجہ اتنا تلخ اور بد تمیزی کا تھا کہ اگر ذرا بھی کوئی رد عمل ظاہر کرتا تو جھگڑے فساد کی نوبت آجاتی لیکن مسلمانوں نے بہت ضبط سے کام لیا، خاموشی کے ساتھ ایک طرف چلے گئے ۔اسکے بر خلاف بہرائچ میں وشو ہندو پریشد نے جلوس نکالا ۔ جلوس میں شریک لوگوں کے ہاتھوں میں ننگی تلواریں تھیں جنھیں لہرا کر وہ قابل اعتراض نعرے لگا رہے تھے۔ ہر جگہ پولیس اور پی اے سی ان کی حفاظت کررہی تھی، ساتھ میں سیکٹر مجسٹریٹ اور پولیس افسران بھی موجود تھے لیکن اکثریتی فرقہ کو اشتعال انگیزی سے کوئی منع نہیں کررہا تھا۔ اس سے ان کے حوصلے اور بڑھتے جارہے تھے ۔