نئی دہلی- - - - - وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے دہلی والوں کو ایک بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔ گھروں میں فراہم کئے جانے والے پانی کی قیمتوں میں دہلی حکومت نے 20 فیصد کا اضافہ کردیا ہے۔ منگل کو ہوئی دہلی جل بورڈ کی میٹنگ میں پانی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی۔ حالانکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ 20 ہزار لیٹر تک پانی استعمال کرنے و الوں کو اس اضافے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ان کو بہرحال پانی مفت ملتا رہے گا جس کا اعلان حکومت نے منگل کو ایک بار پھر کیا ہے۔ اس فیصلے کا مطلب یہ ہوا کہ 20 ہزار لیٹر سے زیادہ پانی استعمال کرنے والوں کو اب پانی کے بل پر 20 فیصد زائد قیمت ادا کرنا ہوگی۔ واضح رہے کہ دہلی اسمبلی انتخابات کے دوران عام آدمی پارٹی نے دہلی والوں کو سستی بجلی اور مفت پانی دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اقتدار میں آنے کے بعد اپنے ان وعدوں کو پورا کرتے ہوئے کیجریوال حکومت نے 20 ہزار لیٹر تک پانی کے استعمال پر کوئی چارج نہ لینے کا حکم جاری کیا تھا جس پر سختی کے ساتھ آج بھی عمل جاری ہے۔ جل بورڈ کے ترجمان نے بتایا کہ پانی کی قیمت میں 20 فیصد اضافہ حکومت کی مجبوری بن گیا ہے کیونکہ ہریانہ حکومت نے جو دہلی کو پانی فراہم کرتی ہے پانی کی قیمت میں اضافہ کردیاہے۔ یہی نہیں بلکہ یو پی سے جو پانی دہلی کو فراہم ہوتا ہے اس کی قیمت بھی بڑھا دی گئی ہے حالانکہ حکومت نے مرکزی حکومت کی وساطت سے دونوں ریاستی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پانی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لے اور دہلی کو مرکزی حیثیت کے اعتبار سے پہلی شرح پر ہی پانی فراہم کیا جائے۔ کیجریوال حکومت کے اس فیصلے پر کراول نگر سے رکن اسمبلی اور سابق وزیرپانی کپل مشرا نے ٹوئٹ کے ذریعے ریاستی حکومت پر حملہ کیا اور کہا کہ دہلی حکومت نے پانی کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ اچانک کیو ں لیا ہے؟ کیا جل بورڈ اچانک خسارے میں چلا گیا ہے؟۔