Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دشمنوں کے اہداف

29جنوری 2018ءپیر کو سعودی اخبار ”الریاض“ کا اداریہ:

معلومات کے طوفان اور سماجی رابطہ وسائل کے غیر منظم استعمال نے ذہنی جنگ کی شکل و صورت مختلف بنادی ہے۔ یہ عسکری جنگ سے کم خطرناک نہیں۔سماجی وسائل کے بل پر لڑی جانے والی جنگ اسلحہ والی جنگ سے کسی طرح کم خطرناک نہیں۔ اسکے ذریعے بھی دشمن کو اسلحہ کی طرح زبردست نقصان پہنچایا جاتا ہے۔اس سلسلے میں گمراہ کن افواہیں ملک و قوم کو تہہ و بالا کردیتی ہیں۔
کوئی بھی ملکی یا بین الاقوامی ادارہ جملہ وسائل استعمال کرنے کے باوجود معلومات کے طوفان سے آسانی سے نہیں نمٹ سکتا۔ اس سے نمٹنے کا واحد راستہ عوامی بیداری ہے، اسکے سوا کچھ نہیں۔
سعودی عرب کے ہوش مند ممتاز علماءنے اسی خطرے کو بھانپتے ہوئے عوام کو انتباہ دیا ہے اور انہیں نصیحت کی ہے کہ وہ معاشرے ،اس کے اتحاد ، سیاسی قیادت ، علماءاور سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں اور انکے عہدیداروں کو نقصان پہنچانے والی من گھڑت رپورٹوں اور افواہوں پر کان نہ دھریں
اس انتباہ کی اہمیت اس امر میں مضمر ہے کہ سعودی سربرآوردہ علماءبورڈ محترم دینی ادارہ ہے۔ یہ اعتدال پسند اسلام کا نمائندہ ہے۔ اسکا بنیادی ہدف معاشرے کو فتنوں ، شدت پسندی ، نفرت اور اشتعال انگیزی کے جھگڑوں سے بچانا ہے۔
علماءبورڈ نے ان افواہوں سے بچنے کیلئے انتباہ کے وقت کا تعین سوچ سمجھ کر کیا ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ سعودی عرب دشمنوں کے نرغے میں ہے ۔
سعودی عرب کے خلاف دشمن ہر حربہ استعمال کررہے ہیں اور اسکی شدت روز افزوں ہے۔ مقامی شہریوں کی ذمہ داری دو چند ہوگئی ہے ۔انہیں نفرت انگیز مہم کا مقابلہ کرنا ہے اور حرمین شریفین کی پاسبان ریاست کو بدامنی اور عدم استحکام کے حوالے کرنے کی کوشاں طاقتوں سے نمٹنے کے سلسلے میں آگہی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: