Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#پشتون_ لانگ _مارچ

پشتونوں کے لانگ مارچ پر ٹوئٹر پر کافی لے دے ہو رہی ہے ۔ یہی منگل کا ٹرینڈ بن چکا ہے ۔
ملک اچکزئی ٹوئٹ کرتے ہیں کہ پشتونوں کو کوئی حقوق حاصل نہیں ، کوئی انصاف نہیں کر رہا اور اب اسی فہرست میں ایک اور چیز کا اضافہ ہوا کہ قومی میڈیا نے بھی انکی کوریج کا بائیکاٹ کر دیا ہے ۔ آخر پشتونوں کو کیوں دیوار سے لگایا جا رہا ہے ۔ اگرچہ پشتون آئین پاکستان کے تحت اپنے حقوق مانگتے ہیں ۔ 
پلوشہ عباس لکھتی ہیں کہ پشتونوں نے اسلام آباد میں اتنا بڑا احتجاج کیا اور میڈیا نے اسکی کوریج تک نہیں کی ۔ میڈیا کی طرف سے ہمارے خلاف امتیاز برتا جا رہا ہے اور ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا ۔ 
خادم حسین کا ٹوئٹر تھا کہ پاکستان کے قومی میڈیا نے عدم تشدد کے حامل احتجاج کو بُری طرح نظر انداز کر دیا ۔ پشوتوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور انکے حقوق نہیں دئےے جا رہے ۔ 
گلالئی اسمعیل کا ٹوئٹ ہے کہ متعصب میڈیا کا رویہ دےکھ کر شرم آئی ۔ پشونوں کی نسل کشی کے خلاف احتجاج کےلئے ہزاروں پشتون آئے لیکن متعصب میڈیا نے اسکی کوریج تک نہ کی ۔ 
کرن نازش لکھتی ہیں کہ پشتونوں کے احتجاج کی کوریج نہ دیکھ کر حیرانی ہوئی ۔ جہاں احتجاج ہوا وہاں سے صرف 2کلومیٹر دور ہی ٹی وی چینلز کے ہیڈ کوارٹر ز واقع ہیں ۔ ہزاروں قبائلی پر امن دھرنا دئےے بےٹھے رہے اور چینلز بے خبررہے۔
سلمان خان شنواری نے ٹوئٹ کیا کہ الیکٹرونک میڈیا کو بتانا پڑے گا کہ کس نے انہیں احتجاج کی کوریج سے روکا ۔ یہ پشتونوں سے نا انصافی ہے ۔ 
ضرار کھوڑو لکھتے ہیں کہ اگر ہمارے میڈیا نے کچھ نہ کیا تو پھر ہندوستان اور افغانستان کے میڈیا کو پاکستان پر مسئلہ حل کرنے کےلئے دباﺅ ڈالنا ہو گا ۔ 
فیضان حفیظ نے ٹوئٹ کیا کہ پاکستانی میڈیا والے شرم کریں کہ انہوں نے اسلام آباد میں ہونےوالے احتجاج کو کور نہیں کیا ۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر:

متعلقہ خبریں