خیبر پختونخوا میں آخر مشال خان قتل کیس کے مجرموں کو سزا سنادی گئی۔ ٹویٹر پر یہی معاملہ ٹرینڈ بنا رہا اور لوگوں نے سکون کا سانس لیا کہ ملزمان اپنے انجام کو پہنچے۔
وقاص امجد ٹویٹر پر لکھتے ہیں :”انصاف زندہ باد“ انصاف ہوگیا۔ کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ اللہ تعالیٰ مشال خان کو جنت الفردوس میں جگہ دے۔ عدالتوں کو سلام، کے پی کے پولیس کو سلام۔
ندا نے ٹویٹ کیا : فیصلے سے متاثرہ خاندان کو قرار آیا ہوگا۔ ایک مجرم کو سزائے موت ، 5ملزمان کو25،25سال قید کی سزا سنائی گئی جبکہ بقیہ مجرموں کو مختلف سزائیں دی گئیں۔
عبدالماجد کا کہناہے : کے پی کے میں مشال خان کیس سامنے آیا۔شریفن بی بی قتل کیس سامنے آیا۔ مردان میں عاصمہ کا قتل ہوا۔ کوہاٹ میں اسما ءرانی کو قتل کیا گیا۔ چند کے قاتلوںکو تو بھگا دیا گیا دیگر کیسوں کے بہت کم قاتل پکڑے گئے ۔ ذرا وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا یہ بیان تو پڑھو کہ قتل ہوتے رہتے ہیں، اِدھر اُدھر نہیں پھر سکتا۔
سید فیاض علی نے تحریر کیا: اسماءقتل کیس حل ہوگیا ۔مشال قتل کیس حل کرلیا گیا جبکہ پنجاب میں ماڈل ٹاﺅن کے قتل کا معاملہ حل نہیں ہوا۔ 280بچوں کے قتل کے معاملات اب تک حل نہیں ہوسکے۔
بشریٰ گوہر لکھتی ہیں : مشال کیس کے ڈائریکٹر اور اسکرپٹ رائٹر اب تک مفرور ہیں۔ انہیں بھی گرفتار کیا جائے۔
جبران ناصر ٹویٹ کرتے ہیں : جے آئی ٹی میں ایف آئی اے کے ایک رکن نے دعویٰ کیا کہ مشال خان کو توہین رسالت کے الزام سے بری کرنے پر انہیں سیاسی طور پر ہراساں کیاگیا۔ جے آئی ٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کرنے کے مسلسل اصرار پر انکا تبادلہ کیاگیا۔
ایک خاتون نے اپنا نام نہ بتاتے ہوئے ٹویٹ کیا :کے پی کے پولیس نے مشال کیس میں شاندار کام کیا۔ اگر ہم سیاست سے خود کو علیحدہ کرلیں تو اس ملک میں اتنا ٹیلنٹ ہے کہ کیا بتائیے؟ کسی بھی معاشرے کےلئے انصاف انتہائی اہم ہوتا ہے۔ پاکستان کو بھی فوری انصاف اور سخت قوانین کے نفاذ کی ضرورت ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭