معروف قانون دان ، سپریم کورٹ بار کی سابق صدر اور پاکستان میں انسانی حقوق کیلئے بلند ہونے والی بڑی آواز خاموش ہوگئی۔ عاصمہ جہانگیر کے انتقال کی خبر گزشتہ 2دن سے ٹرینڈ بنی رہی۔
ناز بلوچ نے لکھا : یہ پاکستان کیلئے دکھی دن ہے۔ اِس دن اُس نے ایک بہادر اور بلند آواز عاصمہ جہانگیر کو کھو دیا۔
اداکارہ ماہرہ خان نے عاصمہ جہانگیر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا :ملک نے آج ایک بے خوف سماجی کارکن کو کھو دیا ۔ وہ اپنے کام کی وجہ ہمیشہ دلوں میں زندہ رہیں گی۔
کاملہ شمسی نے ٹویٹ کیا: ہم انہیں کھونا برداشت نہیں کرسکتے۔ ہم خوش قسمت تھے کہ وہ ہمارے درمیان موجود تھیں۔
رضا رومی نے کہا : ہم اکثر ایک جملہ لکھتے ہیں” طاقت کے آگے سچی بات کہنا“ عاصمہ جہانگیر نے اس پر اپنی آخری سانس تک عمل کیا۔ دھمکیوں اور حملوں کا سامنا کیا اور کبھی نہیں گھبرائیں۔
مبشر زیدی لکھتے ہیں :اب ہم سب کو عاصمہ جہانگیر کے مشن کو آگے بڑھانا ہوگا۔
غریدہ فاروقی نے کہا: ابھی تک حکومت کی طرف سے عاصمہ جہانگیر کی سرکاری اعزاز کیساتھ تدفین کا اعلان نہیں کیا گیا۔
عاصمہ شیرازی نے ٹویٹ کیا: عاصمہ جہانگیر کو غدار کہنے والوں پر طمانچہ ہے ۔ عاصمہ ، جناح کے پاکستان کا حقیقی چہرہ تھیں۔
یاسر پیرزادہ نے تجویز دی کہ اسلام آباد میں شاہراہ دستور کو عاصمہ جہانگیر سے منسوب کیا جائے۔
صائمہ محسن نے لکھا : میں اس بات کو تسلیم نہیں کرتی کہ عاصمہ جہانگیر اب نہیں رہیں۔ عاصمہ اپنی آواز،اپنے موقف اور اپنی جدوجہد سے زندہ ہیں، وہ جس ایشوز کیلئے لڑ رہی تھیں وہ اب بھی موجود ہیں۔
رافع کہتے ہیں : زندگی میں پہلی مرتبہ میرے پاس جذبات کے اظہار کیلئے الفاظ نہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭