Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثی باغی بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں،یمنی وزیر برائے انسانی حقوق

صنعاء .....یمن میں انسانی حقوق کے وزیر ڈاکٹر محمد عسکر نے مطالبہ کیا ہے کہ یمن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والوں کے تعاقب کے حوالے سے عالمی برادری مداخلت کرے۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق عسکر نے باور کرایا کہ انسانی حقوق کے معاملات آج یمنی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ہیں۔ ان کے علاوہ دیگر ترجیحات میں سکیورٹی اور اقتصادی استحکام، قانون کی بالادستی، عدلیہ کی اصلاح، بدعنوانی کا انسداد اور آزادی رائے شامل ہیں۔ عسکر کے مطابق ان کی وزارت نے یمن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے متعدد تحقیقی مطالعے تیار کیے۔ ان میں نمایاں ترین مطالعاتی رپورٹیں ایران نواز حوثی ملیشیا کی جیلوں میں جبری طور پر اغوا یا لاپتہ افراد کی موجودگی اور بچوں کی بھرتیوں کو روکنے کےلئے حوثی ملیشیا پر دبا ﺅکی مہمیں چلانے سے متعلق تھیں۔ باغی ملیشیا کی طرف سے بارودی سرنگیں بچھانے اور بچوں کے خلاف بڑے پیمانے پر پامالیوں کے بارے میں بھی رپورٹیں تیار کی گئیں۔ ڈاکٹر عسکر نے بتایا کہ اس وقت بچوں کی بھرتیوں کا معاملہ سب سے زیادہ الم ناک ہے۔ باغی ملیشیا بچوں کو اپنی اولین صفوں میں بطور انسانی ڈھال استعمال کررہی ہے۔ عسکر نے بچوں کی بھرتی کے حوالے سے عالمی برادری کی تساہل پسندی پر اپنی برہمی کا اظہار کیا۔ عسکر کے مطابق ان کی وزارت نے متاثرہ بچوں کو نفسیاتی اور سماجی سپورٹ پیش کرنے کیلئے 25مردوں اور خواتین پر مشتمل ماہرین کی ایک ٹیم تیار کرکے انہیں خصوصی تربیت فراہم کی ہے۔ حوثیوں کی جیلوں میں گرفتار افراد کے حوالے سے عسکر نے بتایا کہ انکی وزارت بین الاقوامی تنظیم صلیب احمر کے ساتھ رابطہ میں ہے تاکہ قیدیوں کے تبادلے کی صورت نکل سکے۔ عسکر کے مطابق انکی وزارت بیرون ملک یمنیوں کے معاملات کی پیروی کیلئے بھی اہم کردارادا کررہی ہے۔
 

شیئر: