مکہ مکرمہ ... مکہ مکرمہ میں 3ننھی بچیوں کے سر تن سے جدا کرنے والے باپ کے جرم کی مزید تفصیلات مقامی میڈیا نے جاری کی ہیں۔ سبق ویب سائٹ نے جائے وقوعہ پہنچ کر درد ناک حالات عینی شاہدین کی زبانی قلمبند کرکے جاری کئے۔ یزید العصیمی نے بتایا کہ واردات صبح11بجے کے قریب ہوئی۔ اس نے گھر سے بچیوں کی ماں کی چیخ و پکار کی آواز سنی تھی۔ اسی دوران واردات کرنے والا 33سالہ شہری گھر سے نیچے آیا، بقالے کے سامنے بیٹھ گیا۔ اسکے چہرے سے واردات کرنے کا کوئی تاثر نہیں مل رہا تھا۔ العصیمی نے جب اس سے دریافت کیا کہ تمہاری بیوی چیخ وپکار کیوں کررہی تھی تو اس نے کہا کہ کوئی بات نہیں۔ تھوڑی دیر میں بیوی روتے دھوتے اور بیٹیوں کا بین کرتے ہوئے باہر آئی تو باپ بقالے کے اندر گیا، پانی لیا اور موقع پر موجود لوگوں کو اپنے گھر آنے کی دعوت بھی دینے لگا۔ اسی دوران ایک افریقی پڑوسی اس کے گھر پہنچ گیا۔ اس نے بتایا کہ اس شخص کی تینوں بیٹیاں خون میں لت پت پڑی ہیں۔ بڑا بھیانک منظر ہے۔ یہ سنتے ہی وہاں موجود لوگوں نے واردات کرنے والے باپ کو قابو کرلیا اور 911پر رابطہ کرکے پولیس طلب کرلی۔ ایک شہری نے بتایا کہ واردات کرنے والا 5برس سے ہمارے محلے میں رہ رہا ہے۔ وہ سیکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کرتا ہے۔ وہ نائیجریا کی ایک خاتون سے شادی کئے ہوئے ہے۔ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ وہ نشہ آور گولیوں کا دلدادہ ہے۔ کئی دن سے سویا بھی نہیں تھا۔ اسکی بیوی کو کنگ فیصل اسپتال میں داخل کردیا گیا تھا کیونکہ بیٹیوں کی موت سے اس کی ذہنی حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ القرارہ پولیس اسٹیشن کا کہناہے کہ قاتل کو جلد ہی مکہ مکرمہ پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کردیا جائیگا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ وہ اپنی بیوی کے قتل کی بھی منصوبہ بندی کررہا تھا۔اگر ہمسائے مداخلت نہ کرتے تو وہ یہ واردات بھی کر گزرتا۔ اس سے قبل بھی وہ اپنے اہل خانہ پر حملہ کرچکا تھا اور ضمانت پر رہائی ہوئی تھی۔