وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی تمام سیاسی و سماجی شخصیات نے مذمت کی ہے اور اسے بزدلانہ کاروائی قرار دیتے ہوئے احسن اقبال کی صحتیابی کے لیے نیک تمنائوں کا اظہار کیا ہے۔
مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف نے ٹویٹ کیا : میں اپنے دوست احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ میں نے ان سے رابطہ کیا ہے ، ان کا مورال بلند ہے۔ اس گھناؤنے فعل میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ٹویٹ کیا : میں احسان اقبال پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا : چیف آف آرمی اسٹاف نے وزیر داخلہ پر حملے کی مذمت کی ہے اور ان کی تیزی سے صحتیابی کیلئے دعا گو ہیں۔
رہنما تحریک انصاف اسد عمر نے ٹویٹ کیا : میں احسن اقبال پر حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ اللہ انہیں جلد صحتیاب کرے اور مجھے امید ہے کہ حملہ آوروں کو جلد پکڑ کر سزا دی جائے گی۔
سینئر صحافی حامد میر نے ٹویٹ کیا : وزیر داخلہ احسن اقبال پر نارووال ریلی میں قاتلانہ حملہ کیا گیا ۔ انہیں بازو میں گولی لگی لیکن وہ خطرے سے باہر ہیں۔ یہ سب انتخابات کو ملتوی کرنے کی سازش ہے۔
ناز بلوچ نے ٹویٹ کیا : میں احسن اقبال پر حملے کی مذمت کرتی ہوں اور ان کی صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں۔
گورنر پنجاب چوہدری سرور کا کہنا ہے : کسی بھی قسم کا تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا۔ میں احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتا ہوں ۔ مجھے امید ہے کہ وہ جلد صحتیاب ہوں گے۔
ابرار الحق کا کہنا ہے : احسن اقبال پر حملے کی میں مذمت کرتا ہوں اور خدا کا شکر ہے کہ ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔احسن اقبال صاحب آپ سہارا ہسپتال میں موجود بین الاقوامی معیار کی سہولیات اور علاج سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے ٹویٹ کیا : میری دعائیں اور نیک خواہشات احسن اقبال کے ساتھ ہیں۔ ہمارا نقطہ نظر مختلف ہے لیکن احسن اقبال ایک باوقار انسان ہیں ۔ میں چاہتا ہوں کہ ان پر حملہ کرنے والے بزدل انسان یہ سیکھیں کہ کسی کو خاموش کرا دینا جان سے مار دینا مسئلے کا حل نہیں بلکہ بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے راہ ڈھونڈنی چاہیے۔
افراسیاب خٹک نے کہا : احسن اقبال پر حملے سے پاکستان کے ہر شہری کو صدمہ پہنچا ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ وہ محفوظ رہے میری دعائیں اور نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں۔
#Ahsan_Iqbal احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ مجرمانہ کارروائی ہے جس پر پوری قوم مذمت کرتی ہے۔
— abdul sattar khan (@nazarhijazi) May 6, 2018