امریکہ القدس میں سفارتخانہ منتقل کرکے جارحیت کا ساتھی بن گیا،فلسطینی صدر
رام اللہ.... فلسطینی ایوان صدارت کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے واضح کیا ہے کہ امریکی حکومت اپنا اعتبار کھو چکی ۔ اس نے مقبوضہ بیت المقدس میں اپنا سفارتخانہ کھول کر فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت میں شریک کار کی حیثیت اختیار کرلی۔ فلسطینی ایوان صدارت کا کہناہے کہ جب سے امریکہ نے اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کا اعلان کیاہے اس وقت سے لیکر اب تک سیکڑوں فلسطینی شہید کئے جاچکے ہیں۔ اقوام متحدہ میں امریکہ اور اسرائیل کے سفراءکی اشتعال انگیز پالیسی کے باعث انتہا پسند اسرائیلی فلسطینی عوام پر مسلسل جارحیت اور جارحانہ تصرفات کی بابت بہت زیادہ دلیر ہوگئے ہیں۔ ابو ردینہ نے کہا کہ امریکہ کی اشتعال انگیزی اور عرب دنیا کی بے وقعتی اور عالمی برادری کی خاموشی نے بے اعتمادی کی فضا دو چند کردی ہے۔ اس منظر نامے کی وجہ سے شک کی فضا قائم ہوگئی ہے۔ عدم اعتبار کا رشتہ پختہ ہوگیا ہے۔ فلسطینیوں اور عربوں کے درمیان قیام امن کا معاملہ وہم لگنے لگا ہے۔ پورا علاقہ عدم استحکام کا شکار ہے۔ ابو ردینہ نے کہا کہ مقامات مقدسہ، فلسطینی عوام کے حقوق اور بین الاقوامی قانونی قراردادوں کی پامالی نیز امریکہ و اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ فلسطینی عرب موقف اختیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ پالیسی کے باعث فلسطینیوں اورعربوں کا خون بہانے کی تاریخ بڑی طویل ہوچکی ہے۔ اسکا تقاضا ہے کہ سیاسی خلا کو پر کرنے کی حکمت عملی کا جائزہ لیا جائے۔ وہم کی حالت ختم کی جائے۔ قومی موقف کے لئے حصار بنایا جائے۔ فلسطینی ریاست کے قیام اور القدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کے لئے فلسطینیو ںکی مدد کی جائے۔