Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دل میں پیدا ہونے والے شکوک و شبہات کا مداوا قرآن و سنت میں ہے، امام حرم

مکہ مکرمہ ..... مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر اسامہ خیاط نے واضح کیا ہے کہ دل میں پیدا ہونے والے شکوک و شبہات کا مداوا اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآنی آیات اوراحادیث مبارکہ کی پابندی میں ودیعت کررکھا ہے۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ انسان کے بگاڑ کی اصلاح اور روحانی ترقی دل کی درستگی سے جڑی ہوئی ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ یہ کہہ کر دل کی اہمیت جتائی تھی کہ ”خبردار کہ انسان کے جسم میں ایک ٹکڑا ہے اگر وہ درست ہوجائے تو پورا جسم ٹھیک ہوجائے اور اگر وہ خراب ہوجائے تو پورا جسم خراب ہوجاتا ہے۔ وہ دل کے سوا کوئی اورنہیں۔ امام حرم نے بتایا کہ اس ارشاد رسالت سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ دل کی درستگی ہر نعمت سے بڑھ کر ہے او ردل کی خرابی ہر بدی کی جڑ ہے۔ اگر دل ٹھیک ہوگا اس میں اللہ کی محبت کے سوا کسی او ر کی محبت کا غلبہ نہیں ہوگا ۔ ایسی صورت میںانسان از خود ممنوعہ امور سے اجتناب برتے گا۔ شکوک و شبہات کی جانب جانے سے گریز کریگا۔ حرام امور سے دور ہوگا لیکن اگر دل میں خرابی پیدا ہوجائے تو وہ نفسانی خواہشات کے آگے جھکے گا۔ اللہ کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے سے اعراض برتے گا۔ انسانی جسم کے تمام اعضا ءخراب ہوجائیں گے اور انسان کو راہ حق سے منحرف کردیں گے۔ امام حرم نے کہاکہ تمام لوگ اللہ تعالیٰ کیساتھ اخلاص، اس پر توکل ، اسکی طرف میلان ، اس سے محبت ، اس سے مدد ، اس سے امید و بیم اور اسی کی ماتحتی کو اپنی پہچان بنائیں۔ صبر کا مظاہرہ کریں۔ غیبی امورکی پوری قوت کیساتھ تصدیق کریں۔ حرم امور مثال کے طور پر کفر، شرک ، شک ، نفاق، ماسیت، ریاکاری، غرور، فخر و مباحات، مایوسی، اللہ کی پکڑ سے بے نیازی، مسلمانوں کی تکلیف سے خوشی، مسلمانوں کے مصائب پر انکا مذاق اڑانے جیسے گندے امور سے پرہیز کریں۔ اس بات کا دھیان رکھیں کہ مسلم معاشرے میں برائی کا غلبہ نہ ہو۔ امام حرم نے کہا کہ یہ ساری برائیاں نادانی سے پیدا ہوتی ہیں ان ساری برائیوں کی جڑ دل کا اللہ تعالیٰ کی ماتحتی میں جانے سے انکار ہے۔ امام حرم نے بتایا کہ دل کے امراض کے علاج کیلئے اللہ تعالیٰ نے شرعی سزائیں مقرر کی ہیں۔ یہ سزائیں بندوں پر اللہ کی رحمت ہیں۔امام حرم نے کہا کہ اللہ کا دین یہ ہے کہ تمام لوگ اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کریں۔ اللہ اور اسکے رسول سے محبت کریں۔ رحمدلی اور نرم دلی کا مظاہرہ کریں۔ شیطان کے چکر میں نہ پڑیں۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر عبدالمحسن القاسم نے جمعہ کا خطبہ حقوق کے موضوع پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بندگان خدا ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کا اہتمام کریں گے تو اس سے پورا معاشرہ ٹھیک ہوگا۔ سب لوگ انصاف کی پابندی کریں۔ ہر انسان کو اپنے رب ، اپنے رسول، اپنی ذات ، اپنے اہل خانہ ا ور اپنے معاشرے کے لوگوں کے ساتھ انصاف سے کام لینا چاہئے۔ انسان کا سب سے بڑا حق اپنے آپ پر یہ کہ وہ اپنے نفس کا تزکیہ کرے۔ انسان کا نفس برائیوں کو پسند کرتا ہے برائیوں کا حکم دیتا ہے۔ اللہ تعالی سے ہمیشہ اپنے نفس اور اسکی برائیوں سے پناہ مانگتے رہنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں کو تزکیہ نفس کے لئے مبعوث کیا تھا۔ یہ ہر نبی کی بعثت کا اہم مقصد تھا۔ قرآنی آیا ت بتاتی ہیں کہ ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کوتزکیہ نفس کا مشن سونپا گیا تھا۔ نفس کا تزکیہ اہل ایمان کی خصوصیات میں شامل ہے۔ امام مسجد نبوی نے واضح کیا کہ نفس کا تزکیہ احکام الہیٰ کی تعمیل او رممنوع امورسے اجتناب کرکے کیا جاسکتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے زکوة ، خیرات و صدقات کو نفس کے تزکیے کا اہم ذریعہ قرار دیا ہے۔ دعا بھی عظیم عبادت ہے۔ اسکی بدولت بھی انسانوں کے دل درست ہوتے ہیں اور نفس کا تزکیہ حاصل ہوتا ہے۔ 
 

شیئر: