انصاف اندھا ہے مگر اندھا دھند نہیں‘ سپریم کورٹ
جمعرات 19 جولائی 2018 3:00
اسلام آباد: عدالت عظمیٰ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ انصاف اندھا ہوتا ہے لیکن اندھا دھند نہیں ہوتا۔ ذرائع کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی زیر سربراہی 3 رکنی بینچ نے دہشت گردی کے الزام میں سزا یافتہ 3 ملزمان کی اپیل کی سماعت کی۔
اس موقع پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ کا لیول بہت اونچا ہوتا ہے لیکن اس کے ایسے فیصلوں کو کیسے اہمیت دیں؟ ٹرائل کورٹ نے جس جرم کی سزا 10 سال تھی، اس میں 14 سال قید کی سزا سنا دی اور ہائی کورٹ نے بھی بغیر دیکھے ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر مہر لگائی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہائی کورٹ نے اندھا انصاف کیا ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ انصاف اندھا ہوتا ہے لیکن اندھا دھند نہیں ہوتا۔ واقعے میں 12 لوگ جل کر خاکستر ہو گئے لیکن تفتیش، ٹرائل اور عدالتی فیصلوں نے سب کچھ خاکستر کردیا۔
سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا، لہٰذا ملزمان رحمت اللہ، مراد علی اور عبدالرحمن کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ملزمان پر بلوچستان کے علاقے سبی میں 2011ء میں بس پر فائرنگ اور نذر آتش کرنے کا الزام تھا جس کے نتیجے میں 12 مسافر جاں بحق ہوگئے تھے ۔