Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور:چیئرمین نادرا کے سامنے شہریوں نے شکایتوں کے انبار لگادیے

لاہور۔۔۔وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر چیئرمین نادرا عثمان یوسف مبین کا لاہور ہیڈ آفس پہنچ گئے توشہریوں نے شکایتوں کے انبار لگادیے۔شہریوں نے چیئرمین نادرا کو بتایا کہ ان کے محکمے کا عملہ شہریوں کو تنگ کرتا ہے بلکہ حقارت سے دیکھتا اور ہمیں دفاتر سے نکال دیتا ہے۔مظاہرین نے کہا کہ نادرا کا عملہ شہریوں کو ناجائزتنگ کرتا ہے ،ہم بھی پاکستانی ہیں ،ہمارے ابا واجد بھی یہاں پیدا ہوئے،ہمیں دفاتر سے نکال دیا جاتا ہے، ہمارے ساتھ پنجاب سوتیلی ماں جیسا سلوک ہو رہا ہے،وفادار شہری ہیں متعدد بار ڈی جی سے شکایت کی مگر عمل درآمد نہیں ہوتا۔چیئرمین نادرا نے کہا کہ ملک بھر میں 155 ہزار لوگوں کے شناختی کارڈز کا مسئلہ ہے، 40سال سے پیدا مسئلہ ایک دو دن میں حل نہیں ہوسکتا ہے،پختونوں کے شناختی کارڈربنانے کے لیے اسپیشل سینٹربنایا جائیگا۔انہوں نے کہاکہ آج وزیراعظم کی ہدایت پر پختون شہریوں کے مسائل سنے ہیں،ان کے شناختی کارڈ کے مسئلے کی 3 وجوہات ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایک وجہ افغان باشندوں کے بارے میں خود ان کے رشتے داروں نے شکایت کی ،دوسری وجہ افغانیوں کے کارڈز کیلئے مقامی پختون انہیں اپنا بھائی ظاہر کرتے ہیںاور تیسری وجہ وہ پختون ہیں جنہوں نے افغان مہاجر بن کر امدادی رقم لی اور پھر وہ واپس پاکستان آگئے۔لاہور میں مظاہرین نے وزیراعظم کے گھر کے باہر شناختی کارڈ کے حصول کے حوالے سے احتجاج کیا تھا،جس کا وزیراعظم نے نوٹس لیا تھا۔چیئرمین نادرا عثمان یوسف مبین نے میڈیا کو بتایا کہ پختون وفد سے ملاقات کر کے ان کے مسائل سنے ہیں۔ شناختی کارڈ بلاک کرنے کے معاملے پر ایک پارلیمانی کمیٹی بنی تھی جس کی سفارشات پر اس معاملے کو آگے بڑھایا گیا ۔ لاہور میں تقریباً1300ایسے کیسز ہیں جنہیں شناختی کارڈ بلاک ہونے ، شناختی کارڈیا ’’ ب فارم ‘‘نہ بننے کی شکایات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بہت سے کیسز ہیں جن میں افغان پاسپورٹ ریکارڈ پر موجود ہے اور ہمارے پاس اس کے علاوہ بھی اور بہت سے ثبوت ہیں۔ افغانیوں کا مسئلہ 40سال سے ہے اور چار دہائیوں سے درپیش مسئلہ ایک دن میں حل نہیں ہوتا ۔ ہم بڑے عرصے سے اس کیلئے محنت کر رہے ہیں او رحل کی طرف جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی کے ساتھ لسانی بنیادوں پر امتیازی سلوک نہیں کیا جارہا بلکہ شناختی کارڈ ایک میکنزم کے تحت بلاک ہوتے ہیں ۔پورے پاکستان میں ایسے ایک لاکھ 55ہزار کیسز موجود ہیں لیکن ہم نے انہیں حل کرنا ہے اور ا سکے لئے کوششیں جاری ہیں۔ ہم وزارت داخلہ سے متعلقہ معاملات وزارت داخلہ کو بھجوا رہے ہیں ۔ جن لوگوں کے پاس شناختی کارڈ نہیں اس کا حل نکالیں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میگا سنٹر اور ہیڈ کوارٹر کا مکمل آڈٹ کر لیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلے دن سے موقف ہے کہ آرٹی ایس سسٹم کریش نہیں ہوا ۔ عدالت کے حکم کے مطابق اوور سیز پاکستانی ضمنی انتخابات میں ووٹ کاسٹ کر سکیں گے جس کیلئے رجسٹریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اس کیلئے سسٹم بھی نادرا نے بنایا ہے ۔انہوں نے ضمنی انتخابات میں آرٹی ایس سسٹم کے استعمال کے حوالے سے لا علمی کا اظہار کیا ۔

شیئر: