#ڈیم_شاعری اتوار 9 ستمبر 2018 3:00 پاکستانی ٹوئٹر صارفین کی تخلیقی صلاحیتیں بھی کمال ہیں۔ ڈیم کو موضوع سخن بنا کر مشہور اشعار کو کس طرح بدلا ہے ذرا ملاحظہ فرمائیں۔ درویش نے ٹویٹ کیا : گلوں میں رنگ بھرے بادِ نوبہار چلے ، پیسے نکالو کہ ڈیموں کا کاروبار چلے۔ انا الحق نے لکھا : ان سے ڈیم بنوا کے دیکھو ، یہ دھوکہ بھی کھا کے دیکھو۔ لگتا ہے حسن چیمہ نون لیگ کے ہیں ان کا شعر ملاحظہ ہو : چنده ماموں یوتھ کے ، ڈیم بنائیں لوٹ کے۔ عاقب حسن نے تحریک انصاف کے 350 ڈیم بنانے کے وعدے پر طنز کرتے ہوئے لکھا : ایک اور ڈیم کا سامنا تھا منیر مجھ کو ، ۳۵۰ ڈیم بنا کر نکلا تو میں نے دیکھا ۔ ذیشان خان نیازی نے ٹویٹ کیا : یوں توسامنے ہے دریا رواں میرے ، مگر ایک ڈیم کی آس ہے جو بنتا نہیں۔ ایک اور صارف نے یہ لکھا : شام سے آنکھ میں نمی سی ہے ، آج پھر چندے میں کمی سی ہے۔ فیصل چوہدری نے ٹویٹ کیا : ڈیم چاہے جتنا بھی گہرا ہو گا ، اُس پر صرف بابے کا پہرہ ہوگا۔ طلحہ غوری نے لکھا : ادھر آؤ ، یہاں بیٹھو ، تمہیں جادو دکھاتا ہوں ، میں کیسے چندہ جمع کر کے ڈیم بناتا ہوں۔ زلفی راؤ نے کہا : تم سے ڈیموں کے تقاضے نہ نباہے جاتے ، ورنہ ہم کو بھی تمنا تھی کی چندہ دیتے. یزدان حیدر کی سنیں : تیری آنکھیں دو ڈیم جیسے ، میرا دل جیسے چندے کا ڈبّہ۔ انیہہ انعم چوہدری نے ٹویٹ کیا : یہ ڈیم نہیں ہے آساں بس اتنا سمجھ لیجئے ،ایک فقیر پی ایم ہے اور چندے سے بنوانا ہے۔ صارفین شاعری صلاحیت شیئر: واپس اوپر جائیں