بصرہ کے مظاہرے ایران کیلئے کھلا پیغام
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”البلاد“ کا اداریہ نذر قارئین
ایران کے حکمراں ملاﺅں نے کبھی یہ سوچا تک نہ تھا کہ انکی آمریت اور جبر کے خلاف داخلی احتجاجی مظاہروں کے شعلے بیرون ملک بھی منتقل ہوسکتے ہیں۔ایسے ممالک جن کے دارالحکومتوں اور نمایاں شہروں کی بابت ایرانی ملا فخریہ انداز میں یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ انکے اشاروں پر ناچ رہے ہیں، انہی شہروں کے باشندے اب ایرانی ملاﺅں کے خلاف غم و غصے کے اظہار کیلئے سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ عراقی شہر بصرہ اس کی روشن مثال ہے جہاں کے باشندے ایرانی تسلط مردہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں۔ انکا کہناہے کہ ایران نے عراق کی اقتصادی، سماجی اور سیاسی زندگی تہہ و بالا کردی ہے۔
عراق میں ایران کا مشکوک کردار خفیہ نہیں رہا بلکہ ہر عراقی کی زبان پر ہے۔یہی نہیں بلکہ تہران کے وظیفہ خوار عراق کے تمام شہروں میں ایرانی ملاﺅں کے خلاف مظاہرے بچشم خود دیکھ رہے ہیں۔
بصرہ کے شہری روزگار یا عوامی خدمات کے اداروں کے حوالے سے لاپروائی ختم کرنے کا مطالبہ کرنے کیلئے سڑکوں پر نہیں آئے، بصرہ کے شہری ایرانی تسلط کے خلاف عراقی وقار کی بحالی کیلئے گھروں سے نکلے ہیں۔ انہیں یہ احساس ہوگیا ہے کہ ان کے اقتصادی، سماجی و سیاسی حالات کی خرابی کے ذمہ دار ایرانی حکمراں ہیں۔ بصرہ کے باشندوں نے اپنے غصے کا اظہار اپنے شہر میں ایرانی قونصل خانے کو نذر آتش کرکے دیا۔ یہ ایرانی ملاﺅں کے نظام کے نام کھلا عملی پیغام ہے۔پیغام یہ ہے کہ بہت ہوچکا، اب عراق کو عراقیوں کیلئے چھوڑ دو اور یہاں سے نو دو گیارہ ہوجاﺅ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭