Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#پشاور _یونیورسٹی

پشاور یونیورسٹی میں پولیس اور طالبعلموں میں جھڑپ کے بعد بیشتر ٹویٹر صارفین ناراض ہیں۔
فواد لکھتے ہیں :پی ٹی آئی والے ماڈل ٹاﺅن سانحہ پر تو خوب چیخ و پکار کرتے ہیں لیکن کے پی کے پولیس نے طلباءپر جس بربریت کا مظاہرہ کیا اُس کو نظر انداز کرتے ہیں۔ کیا یہی ہے نیا پاکستان؟
نوید یوسف زئی کہتے ہیں: پشاور یونیورسٹی کے طلباءاپنا بنیادی حق مانگ رہے تھے۔ پرامن دھرنے پر حملہ شرمناک تھا۔
شہاب خان ٹویٹ کرتے ہیں: میں نے اس طرح کا نیا پاکستان خواب میں بھی نہیں دیکھا تھا۔ ”مثالی“ کے پی کے پولیس کے ظلم کی سختی سے مذمت کرتا ہوں۔
سحر شنواری کا ٹویٹ ہے: آخر پختون اور پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے طلباءنے ہی احتجاج کیوں کیا۔ کیا دوسرے طلباءفیسوں میں اضافے سے متاثر نہیں ہوئے؟ کیا اس امر سے یہ عندیہ نہیں ملتا کہ ضمنی انتخاب کے نتائج متاثر کرنے کیلئے پوائنٹ اسکورنگ کیلئے ہنگامہ َکرایا گیا؟
عبید پشتین ٹویٹ کرتے ہیں :یہ طلباءپشاور یونیورسٹی کے تھے۔ فلسطین کے نہیں۔ کے پی کے پولیس کی کارروائی میں کئی طلباءزخمی ہوئے اور متعدد گرفتار کرلئے گئے۔
اقبال حسین اپنے ٹویٹ میں سوال کرتے ہیں: کیا ہم نے اسی لئے تبدیلی کے حق میں ووٹ دیئے تھے؟
زہرہ کہتی ہیں: طلباءپر ظلم ہوا۔ پرامن احتجاج طلباءکا حق ہے۔ آخر ان پر پولیس کا تشدد کیوں؟
سکینہ قاسم ٹویٹ کرتی ہیں: تعلیم بنیادی حق ہے۔ طلباءفیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کررہے تھے لیکن حکومت اور پولیس احتجاج کرنے والوں کے مطالبات سننے میں کم ہی دلچسپی لے رہے تھے اسی لئے انہو ںنے لاٹھی چارج کروایا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں