جمعیت علماء اسلام (س) کے امیر مولانا سمیع الحق کی قاتلانہ حملے میں شہادت پر مختلف سیاسی و سماجی شخصیات اور ٹویٹر صارفین نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور اسے پاکستان کا ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔
خواجہ سعد رفیق نے لکھا : مولانا سمیع الحق کا خون ناحق پاکستان کے استحکام اور سالمیت پر گھناونا وار ہے۔ مولانا سمیع الحق جید عالم دین ، جمہور کے داعی اور اتحاد بین المسلمین کے علمبردار تھے۔ انہوں نے ہمیشہ امن اور مکالمے کی حمایت کی۔
شاہد آفریدی نے لکھا : مولانا سمیع الحق پر جان لیوا حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ دعا ہے اللہ شہید مولانا سمیع الحق کے درجات بلند کرے اور جوار رحمت میں جگہ دے اور حکومت سے میری اپیل ہے کہ ان کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
شاہ محمود قریشی نے ٹویٹ کیا : مولانا سمیع الحق کی شہادت کی خبر پر شدید دکھ ہوا۔ مولانا کی شہادت ایک قومی المیہ ہے۔ آج پاکستان ایک انتہائی زیرک اور جید عالم دین سے محروم ہو گیا ۔ اللہ تعالی مولانا کو جنت الفردوس میں اعلی مقام سے نوازے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
سید طلعت حسین نے ٹویٹ کیا : انتہائی حیرت اور اچنبھے کی بات ہے کہ مولانا سمیع الحق حفاظتی حصار کے بغیر اکیلے کمرے میں تھے۔ یہ قتل عام قتل نہیں ہے۔ اس کو سنجیدگی سے نہ لینے کے نتائج گھمبیر ہو سکتے ہیں۔
عدنان ظہیر خواجہ نے لکھا : پاکستان کی تاریخ کے جید ترین علماء میں سے ایک ، ریاست سے محبت کرنے والے اور امن کے داعی مولانا سمیع الحق کو شہید کردیا گیا۔
شازیہ طاہرہ نے ٹویٹ کیا : مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہو گئے ہیں ۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ ان کے لواحقین کو صبر دے۔ بہت افسوس ناک خبر ہے۔
انجینئر امتیاز علی کا کہنا ہے : جمعیت علماء اسلام س کے قائد مولانا سمیع الحق کی شہادت پاکستان کا نقصان ہے۔ شہید مولانا سمیع الحق کی دین اور جمہوریت کے لیے خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔ اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل دے۔
مریم امبرین نے ٹویٹ کیا : مولانا سمیع الحق کی شہادت پاکستان کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔
عاطف ضیا خان نے ٹویٹ کیا : مولانا سمیع الحق کو قاتلانہ حملے میں شہید کرکے حالات مزید خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ عمران خان کا دورہ چین سے واپس آ جانا چاہیے اور حالات کو سنجیدگی سے حل کرنا چاہیے اس سے پہلے کہ ملک میں خانہ جنگی اور فرقہ واریت شروع ہوجائے۔
عاصم نے سوال کیا : آخر راولپنڈی کب تک عظیم لیڈروں کو کھاتا رہے گا۔ راولپنڈی سیکیورٹی اداروں کا گڑ ہے پھر بھی محفوظ نہیں۔