نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد....سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادیوں پر سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آئندہ ہفتے سنائے جانے کاامکان ہے ۔ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2ر کنی بنچ نے سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پرسماعت کی ۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ نواز شریف کے آر ایف اے کے دوران بلڈ لیکج ہو گیا تھا جس کے بعد بائی پاس کیا گیا ۔ 2016 میں بائی پاس کیا گیا 4 گرافٹ لگائے گئے۔خواجہ حارث نے کہا کہ جولائی 2018 میں میں معمولی نوعیت کا دل کا دورہ پڑا ۔ خواجہ حارث نے کہا کہ جنوری 2019 کو تھریم ٹیسٹ انجا ئنا کی شکایت پر کیا گیا۔ خو پی آئی سی میں ٹیسٹ کے دوران یہ سامنے آیا۔ خواجہ حارث نے کہاکہ تمام رپورٹس سے واضح ہے کہ مریض کو انتہائی نگہداشت میں رکھنے کی ضروت ہے ۔ نواز شریف کی بیماری ایک سنجیدہ معاملہ ہے جس پر چھپن چھپائی کا کھیل نہیں ہونا چاہیے۔خواجہ حارث نے کہاکہ کڈنی کے مرض کا علاج کرنے والا ڈاکٹر کلیئرنس دے گا تو انجیو گرافی ہو گی۔ انجیوگرافی کے حوالے سے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا گیا ہے۔ نواز شریف کی بیماری کا علاج جیل میں ممکن نہیں ۔ لاحق متعدد بیماریوں سے جان کو خطرہ ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد یا ملک میں کونسا ایسا اسپتال ہے جہاں اچھا علاج ہو سکے۔خواجہ حارث نے کہا کہ سب سے پہلے نواز شریف کو ذہنی تناو سے باہر آنے کی ضرورت ہے۔ پراسیکیوٹر نیب نے اپنے دلائل میں نواز شریف کی درخواست ضمانت کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھا دیا اور کہا کہ درخواست قابل سماعت ہی نہیں ۔نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ نواز شریف کی سزا معطلی کی پہلی درخواست میں میڈیکل گراونڈ کا ذکر نہیں کیا گیا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے پراسیکیوٹر نیب سے مکالمہ کیا کہ کیا آپ کو پتہ ہے آئندہ ہفتے بیمار ہو جائیں گے۔ کیا کوئی کہہ سکتا ہے مجھے آئندہ ہفتے ہارٹ اٹیک ہو جائےگا۔دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ فیصلہ آئندہ ہفتے سنائے جانے کا امکان ہے۔