موجودہ دور میں فٹ رہنے کے لیے ڈائیٹنگ کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ لفظ ڈائیٹ دراصل عام طور پر کھانے والی غذا کو کہا جاتا ہے مگر دور حاضر میں وزن میں کمی کے لیے خوراک کم کر دی جاتی ہے جو کہ ڈائیٹنگ کہلاتی ہے۔
آجکل نوجوان نسل میں اس کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے کسی کو پتلا دکھنا ہے تو کسی کو مضبوط جسامت بنانی ہے۔ خواتین پورا پورا دن کچھ کھائے بغیر ورزش کرتی ہیں اور مرد حضرات بھی فٹ رہنے کے چکر میں ادویات کا استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں جن کو ’سٹیرائیڈز‘ کہا جاتا ہے۔
اس حوالے سے مزید جاننے کے لیے جب ماہر غذائیات اور ایم بی بی ایس ڈاکٹر وسیم سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ڈائیٹنگ کے لیے بنیادی علم کا ہونا بہت ضروری ہے۔ ’صحت مند غذا انسانی صحت کے لیے ضروری ہے اور اگر اسے کم کریں گے تو فٹنس کے بجائے بیماریاں جنم لیں گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ چند روز میں خوراک چھوڑ کر وزن گرانا کوئی جادو نہیں بلکہ یہ دراصل خوراک کی کمی اور کمزوری کی علامت ہے، اس کے ساتھ ساتھ غذا کم کرنے سے سٹریس پیدا ہوتا ہے جو انسان کے اندر مایوسی پیدا کردیتا ہے۔
ڈاکٹر وسیم نے بتایا کہ موجودہ دور میں جگر پر چربی چڑھنا، جوڑوں میں درد، نیند کا پورا نہ ہونا کئی ایسی بیماریاں بڑھتی جا رہی ہیں جس کی وجہ خوراک کا صحیح نہ ہونا یا ورزش نہ کرنا ہے۔ ورزش انسانی جسم کے لیے اتنی ہی ضروری ہے جیسے کے جسم کے لیے روح۔
جِم میں بھی ورزش کرنے والوں کی خوراک کا انتخاب بہت غلط ہے۔ اکثر لوگ وزن کم کرنے یا بڑھانے کے لیے بھی خود ساختہ ڈائیٹ پلان پر عمل کرتے ہیں اور غیر سرٹیفائیڈ ٹرینرز کی خدمات لیتے ہیں جو کہ نتائج دینے کے بجائے بیماریوں کا سبب بن جاتے ہیں۔
ڈاکٹر وسیم کا کہنا ہے کہ اگر آپ ڈائیٹنگ شروع کرتے ہیں تو آپ کو اپنے جسم کی ساخت کا پتہ ہونا چاہیے اور خون کے لیول اور وٹامنز کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی ڈائیٹ پلان تیار کرنا چاہیے۔
’پاکستان میں سرٹیفائڈ ٹرینر بہت کم ہیں جس کی وجہ سےموٹاپا جلد از جلد کم کرنے کے لیے فِیٹ برنرز کا استعمال بغیر پڑھے کروایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے چربی تو کم نہیں ہوتی مگر رنگت کے سیاہ ہونے اور خون کی کمی کے ساتھ ساتھ دیگر بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔‘ اگر ان ادویات کے استعمال سے وزن کم ہوجائے لیکن ساتھ ہی صحت بھی متاثر ہو، تو ایسے وزن کو کم کرنے کا ہرگز فائدہ نہیں۔
ایک اور تحقیق کے مطابق پاکستان میں پیسہ کمانے کے چکر میں نوجوان نسل کو سٹیرائیڈز کے جانب راغب کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر باڈی بلڈنگ کے مقابلوں کے چکر میں نوجوان ایک جانب سٹیرائیڈز کا استعمال بہت زیادہ کرتے ہیں اور دوسری طرف جسم سے پانی نکالنے کے لیے نمک کا استعمال بھی بند کر دیتے ہیں۔ اس کا اثر براہ راست دل پر پڑتا ہے جس سے اموات بھی واقع ہو سکتی ہیں۔
ان ادویات کا استعمال باہر ممالک میں ڈاکٹرز کی تجاویز سے کیا جاتا ہے اور شروع کرنے سے پہلے بہت سے ٹیسٹ لیے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر وسیم کا کہنا ہے کہ ریسرچ کے مطابق جسم کو فیٹ، کاربوہائیڈریٹس اور پروٹین سب کا ملنا ضروری ہے۔ ’انسانی جسم کا پورا ایک نظام ہے اور اس کو جانے بغیر ڈائیٹنگ نہیں کرنی چاہیے۔‘
اگر سٹیرائیڈز کا استعمال بغیر ٹیسٹ کے کیا جائے گا تو انسان خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ آپ ڈائیٹنگ کر کے وزن گھٹا سکتے ہیں مگر اس کے لیے خوراک کم کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ متوازن غذا سے انسان جسم کو خوبصورت اور تندرست وتوانا بنا سکتا ہے۔ لہذا یہ نہایت ضروری ہے کہ آپ جب بھی سٹیرائیڈز استعمال کریں یا ڈائیٹنگ کا پلان کریں تو کسی ماہر غذائیات سے مشورہ ضرور لیں اور بنیادی ریسرچ ضرور کریں۔