’انڈیا پر کشمیر سے کرفیو ہٹانے کے لیے زور دیتے رہیں گے‘
’انڈیا پر کشمیر سے کرفیو ہٹانے کے لیے زور دیتے رہیں گے‘
اتوار 6 اکتوبر 2019 19:49
امریکی سینیٹرز نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر سے بھی ملاقات کی۔ فوٹو: ٹویٹر
امریکہ کے سینیٹرز کرس وان ہولین اور میگی حسن پر مشتمل امریکی کانگریس کا وفد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کا دورہ کیا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے اعلامیے کے مطابق ’امریکی سینیٹرز نے انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پہلے قدم کے طور پر کشمیر سے کرفیو ہٹانے اور تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے انڈیا پر زور دیتے رہیں گے۔‘
دفتر خارجہ کے مطابق انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ تنازع کے حل کے لیے وہ اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
اس وفد میں کانگریس کے ارکان کے عملے سمیت پاکستان میں امریکی سفارتخانے کے ناظم الامور پال جونز بھی شامل تھے۔
بیان کے مطابق دورے کا مقصد انڈیا کے 5 اگست کے ’غیر قانونی‘ اقدام کے بعد خطے میں پیدا ہونے والی صورت حال پر عوام کے ردعمل اور صورتحال کا جائزہ لینا تھا۔
کشمیر کی قیادت نے اس دورے پر امریکی سینیٹرز کا شکریہ ادا کیا۔ فوٹو محکمہ خارجہ
اعلامیے کے مطابق میجر جنرل عامر نے لائن آف کنٹرول پر تازہ ترین صورت حال پر وفد کو بریفنگ دی۔
وفد نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر سردار مسعود خان اور وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان سے بھی ملاقات کی۔
دفتر خارجہ کے مطابق ’کشمیری قیادت نے کشمیر کا دورہ کرنے پر دونوں امریکی سینیٹرز کا شکریہ ادا کیا اور کشمیر کے عوام کے جائز و منصفانہ مقاصد کے لیے ان کی حمایت کو سراہا۔‘
اس موقعے پر انہوں نے نشاندہی کی کہ ‘غیر جانبدار‘ مبصرین کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر جانے کی اجازت نہ دینے کی انڈین پالیسی نے اس کے پروپیگنڈے اور بدنیتی کو بے نقاب کر دیا ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر سردار مسعود خان اور وزیراعظم راجا فاروق حیدرخان نے امریکی سینیٹرز پر زور دیا کہ ‘وہ انڈیا کے جابرانہ ہتھکنڈوں سے کشمیر کے عوام کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے لیے انڈیا پر دباؤ ڈالیں۔‘