گولہ باری میں کوئی امریکی فوجی زخمی نہیں ہوا۔ فوٹو اے ایف پی
ترکی نے شمال مشرقی شام کے سرحدی علاقے میں کردملیشیا کے خلاف کارروائی کے چوتھے دن بمباری تیز کردی۔ امریکی فوجی بھی ترک پوزیشنوں سے کی جانے والی کی گولہ باری کی زد میں آئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹر ز کے مطابق واشنگٹن نے انقرہ کو امریکی حمایت یافتہ کرد فورسز کے خلاف ہونے والی کارروائی روکنے پررضامند کر نے کے لیے کوششوں کو تیز کردیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انقرہ تعلقات کو ’بہت بڑا نقصان ‘پہنچا رہا ہے اور ا سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ شام کے سرحدی علاقے عین ا لعرب (کوبانی) کے اطراف امریکی فوجیوں کو ترکی کے ٹھکانوں سے گولہ باری کا نشانہ بنایا گیا تاہم کوئی فوجی زخمی نہیں ہوا ۔ پینٹاگون نے واضح کیا کہ اس کارروائی کے بعد بھی امریکی فوجی علاقے میں موجود ہیں۔
یاد رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے شمالی شام میں کارروائی پر عالمی ردعمل کو مسترد کردیا ہے۔ ترک صدر کا کہنا ہے کہ ’ کارروائی نہیں رکے گا ۔کوئی کیا کہتا ہے اس سے فرق نہیں پڑتا‘۔
روئٹر ز کے نمائندے اور العربیہ نیٹ کے مطابق شام کے سرحدی علاقے راس العین کے اطراف گہرے دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں۔ ترک فورسز علاقے پر گولہ باری کر رہی ہے۔
ترک فورسز کی جانب سے ہفتے کی صبح شمالی شام میں راس العین اور تل ابیض کے اطراف علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
شمالی شام میں کرد ملیشیا کے زیر کنٹرول علاقے میں اب تک ایک لاکھ سے زائد شہری نقل مکانی کر چکے ہیں۔
شام میں انسانی حقوق کے نگراں ادارے کے مطابق ترک فورسز کی کارروائی میں اب تک کرد ملیشا کے 74 ارکان ہلاک ہوچکے۔
روئٹرز کے مطابق انسانی حقوق کے نگراں اداے کے سربراہ رامی عبدالرحمن کا کہنا ہے کہ ’ کارروائی شروع ہونے سے اب تک ترکی کے حامی کرد باغی گروپ کے 42ارکان بھی مارے جا چکے‘۔
’لڑائی میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد20 ہوگئی۔ زیادہ تر ہلاکتیں سرحدی علاقے تل ابیض میں ہوئی ہیں‘۔