حسنی مبارک نے کہا کہ 16اکتوبرکا معرکہ کبھی نہیں بھول سکتے۔ فوٹوالشرق الاوسط
مصر میں 25 جنوری 2011 کے انقلاب پر ایوان اقتدار سے نکلنے کے آٹھ برس بعد سابق مصری صدر حسنی مبارک نے پہلی بار اکتوبر 1973 میں ہونے والی عرب اسرائیل جنگ کے کچھ ایسے راز طشت از بام کیے ہیں جن پر اب تک پردہ پڑا ہوا تھا۔
نئی بات یہ ہے کہ وہ قومی تہواروں اور سرکاری تقریبات پر قوم سے ٹی وی پر خطاب کیا کرتے تھے لیکن اس مرتبہ انہوں نے ’یوٹیوب‘ کا سہارا لیا اسے ’ارشیف مبارک‘ (مبارک کا ریکارڈ) کا نام دیا۔ ویڈیو کا دورانیہ 25 منٹ کا ہے۔
اخبار الشرق الاوسط کے مطابق حسنی مبارک 1973 کی جنگ کے موقع پر مصری فضائیہ کے کمانڈر تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ ویڈیو چھ اکتوبر کو ریکارڈ کی گئی اور 14 اکتوبر کو مصری فضائیہ کی سالگرہ کے ایک روز بعد جاری کی گئی۔
ویڈیو کا آغاز مصری گلوکار (عمرو دیاب) کے قومی نغمے سے کیا گیا۔ حسنی مبارک نیلے رنگ کا سوٹ پہنے نظر آئے ، دیوار پر ان کی فضائیہ کی وردی والی تصویر آویزاں ہے۔ حسنی مبارک 1949 میں کالج سے فراغت کے بعد فضائیہ میں شامل ہوئے تھے۔
حسنی مبارک نے مصری افواج اور جنگ اکتوبر 1973 میں شریک جوانوں کو سلام تعظیم پیش کیا۔ انہوں نے نوجوانوں سے کہا ہے کہ وہ 1967 کی اندوہناک شکست کی ذلت کا داغ دھونے والے فوجیوں کی قربانیوں کو سمجھیں۔
حسنی مبارک نے 1973 کی جنگ کا فیصلہ کرنے والے مصری صدر انور السادات کو بہادر، نڈر اور بے باک لیڈر کہتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا۔
حسنی مبارک نے 1967 کی حوصلہ شکن شکست کا بھی تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پانچ جون 1967(سیاہ دن) تھا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’1967 کی جنگ کو روایتی معنوں میں جنگ نہیں کہا جاسکتا۔ کسی پیشگی انتباہ اور سکیم کے بغیر مصر پر حملہ کیا گیا۔‘
’تین جون 1967 کو مصری افواج صحرائے سینا میں ایسے عالم میں داخل ہوئی تھیں جبکہ ان کے کمانڈر کو اس کا سبب معلوم تھا اور نہ یہ پتہ کہ کون وہاں پہنچا ہے اورکون نہیں۔‘
مبارک نے بتایا کہ جس وقت اسرائیل مصری ہوائی اڈوں پر حملہ کررہا تھا اس وقت وہ تین طیاروں کے ساتھ افواج کے معائنے کے لیے نکلے ہوئے تھے۔ ’بادلوں سے اوپر طیارے پرواز کررہے تھے کنٹرول روم نے ہمیں بتایا کہ مصری ہوائی اڈے اور ہیلی پیڈز تباہ کردیے گئے۔ مجبوراً ہمیں ہنگامی لینڈنگ الاقصر ہوائی اڈے پر کرنا پڑی۔‘
’طیارے کے اترنے کے چند لمحوں بعد ہی اسرائیلی طیاروں نے الاقصر ہوائی اڈہ اور وہاں کھڑے ہوئے مسافر طیاروں کو بھی تباہ کردیا تھا۔ اسرائیلی حملہ ناگہانی تھا اس نے فوج پر سے مصری عوام کا اعتماد ختم کردیا۔‘
حسنی مبارک اس حملے کے اثرات کا تذکرہ کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ہم لوگ تین ماہ تک ہوائی اڈے سے باہر نہیں آئے۔ ہمارے اندر فوجی وردی میں عوام کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں تھا۔
حسنی مبارک کے بیٹے علاء نے ویڈیو کے اجرا سے دو روز قبل ٹوئٹر پر اپنے اکاﺅنٹ میں ویڈیو کی اطلاع دی تھی۔ صارفین نے ویڈیو پر پسندیدگی کا اظہار کیا۔ بعض نے حسنی مبارک کی جنگ 1973 کے دوران فوجی وردی والی ان کی تصاویر بھی ٹوئٹر پر شیئر کیں۔
ان میں سابق صدر انور السادات کے ساتھ فوجی وردی میں ان کی ایک تصویر بھی ٹوئٹر پر شیئر کی۔
حسنی مبارک کے پوتے محمد علاء نے انسٹا گرام کے اپنے اکاﺅنٹ پر ویڈیو کلب کے بعض حصے دیے۔ جو پسند کیے گئے۔ کئی صارفین نے 91 سالہ حسنی مبارک کے سر کے بالوں کی رنگت میں پیدا ہونے والے نمایاں فرق کی طرف توجہ دلائی۔
مبارک نے کہا ہے کہ ’چھ اکتوبر1973 کی عرب اسرائیل جنگ بقا اور فنا کی جنگ تھی۔ اس وقت ہر ایک کو علم تھا کہ جنگ ہوگی لیکن کب؟ اس کا پتہ کسی کو نہ تھا۔‘
حسنی مبارک نے بتایا کہ ’1973میں عرب اسرائیل جنگ کی بابت انتہائی راز داری برتی گئی تھی۔ یہ بے حد اہم نکتہ تھا۔ دوسرا اہم نکتہ یہ تھا کہ صحرائے سینا میں اسرائیلی آپریشن سینٹر کو تباہ کرنا بڑا ہدف تھا تاکہ بری اور فضائی حملوں کی راہ ہموار ہوسکے۔ ‘
حسنی مبارک نے بتایا کہ وہ 16اکتوبر کو ہونے والا فضائی معرکہ کبھی نہیں بھول سکتے۔ ’ہمیں اطلاع ملی تھی کہ اسرائیلی جنگی طیارے نشیبی پروازوں پر ہیں ان پر بم لدے ہوئے ہیں۔ اس معرکے میں17یا 18اسرائیلی طیارے گرائے گئے تھے۔‘
حسنی مبارک کا ویڈیو کلپ ایک دن میں چار لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا گیا۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں