ریال کے نوٹ 18 ماہ کے بعد بوسیدہ اور ناقابل استعمال ہوجاتے ہیں۔ فوٹو: العربیہ
سعودی مالیاتی اتھارٹی ’ساما‘ نے سکوں کو رائج کرنے کے لیے ایک ریال مالیت کے کرنسی نوٹ واپس لینا شروع کردیے ہیں۔ نوٹوں کی واپسی کا آغاز مشرقی ریجن سے کیا گیا ہے۔
سرکاری ٹی وی چینل ’الاخباریہ‘ کی رپورٹ کے مطابق ساما نے ریال کے نوٹوں کی جگہ سکوں کو رائج کرنے کے لیے اب تک 40 ملین ریال کے سکے مارکیٹ میں فراہم کر دیے ہیں۔
ساما کے ذرائع نے کہا ہے کہ ’ریال کے نوٹوں کی مرحلہ وار واپسی ہوگی۔ اس کی جگہ 180 ملین ریال کے سکے رائج کیے جائیں گے۔‘
ساما نے کہا ہے کہ ’ریال کے سکے رائج کرنے کے لیے مجموعی طور پر 180 ملین ریال مالیت کے سکے ڈھالے گئے ہیں مگر ابھی تک مارکیٹ کو صرف 40 ملین ریال کے سکے فراہم کیے گئے ہیں۔‘
ساما کا کہنا ہے کہ ’ریال کے نوٹوں سے لین دین بند کرنے سے پہلے ہم نے سکے رائج کیے ہیں اور اس کے ساتھ مرحلہ وار واپسی ہوگی‘۔
مالیاتی اتھارٹی نے بتایا ہے کہ ’اس وقت سعودی مارکیٹ میں ریال کے سکوں کی مقدار نوٹوں کی مقدار کی ایک تہائی ہے تاہم وقت کے ساتھ اسے برابر کر دیا جائے گا‘۔
قبل ازیں ساما نے واضح کیا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ریال کے نوٹوں کی جگہ سکوں کو رائج کیا جائے گا۔ فیصلے کی وجہ یہ بتائی گئی کہ ریال کے نوٹ 18 ماہ استعمال میں رہنے کے بعد بوسیدہ ہو جاتے ہیں اور قابل استعمال نہیں رہتے جبکہ ریال کے سکے 30 سال تک قابل استعمال رہتے ہیں۔
یاد رہے کہ ریال کا موجودہ نوٹ 1984 میں رائج کیا گیا تھا جسے اب واپس لیا جارہا ہے۔