انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اگلے چند ماہ میں پہلا خلائی قانون نافذ کر دے گا جس کا مقصد ملک میں سرمایہ کاری کو بڑھانا اور متعلقہ کمپنیوں کی سرگرمیوں کو ریگیولیٹ کرنا ہے۔ امراتی حکومت نے قانونی مسودے کی منظوری دے دی ہے۔
متحدہ عرب امارات کی متنوع معیشت کا انحصار صرف تیل کی پیداوار پر منحصر نہیں ہے۔ لیکن گزشتہ چند سالوں میں ملک کے سیاحتی اور تجارتی شعبوں میں کمی آئی ہے۔ جس کے بعد عرب امارات دوسرے شعبوں میں معاشی مواقع پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
رواں سال مارچ میں اماراتی خلائی ایجنسی نے امریکی خلائی سیاحتی کمپنی ورجن گیلیکٹک کے ساتھ مختلف منصوبوں میں تعاون کا معاہدہ کیا تھا جس میں خلائی سٹیشن جانے والی پراوز بھی شامل ہے۔
اماراتی خلائی ایجنسی کے سربراہ نے واضح کیا کہ ان منصوبوں پر عمل درآمد اگلے دس سالوں میں ممکن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ امارات نے فی الحال متعلقہ ٹیکنالوجی حاصل نہیں کی لیکن پہلے قواعد و ضوابط ترتیب دینے پر کام کیا جا رہا ہے۔
نئے خلائی قانون کے تحت امارات میں بنائی گئی سیٹلائیٹس کو بھی ریگیولیٹ کیا جائے گا تاکہ بین الاقوامی خلائی قوانین کی خلاف ورزی نہ ہو۔
ایجنسی کے سربراہ محمد الاحبابی کے مطابق امارات کی دس سیٹلائیٹس خلا میں موجود ہیں اور مزید آٹھ اگلے چند سالوں میں بھجوانے کا ارادہ ہے۔
2020 میں عرب امارات ’امید‘ نامی پہلا عرب تحقیقاتی مشن مریخ پر بھجوائے گا، جبکہ 2117 میں مریخ پر انسانی آبادی بسانے کی بھی امید کر رہا ہے۔