پاکستان میں 10 سال بعد ٹیسٹ کرکٹ بحال ہونے پر ہر کوئی کرکٹ فیور میں مبتلا ہے۔ پچھلے تین دن سے ہی شائقین کرکٹ میچ پر تبصرے کررہے ہیں، سوشل میڈیا پر بھی پاکستان اور سری لنکا کی ٹیم کی کارکردگی پر ہر کوئی اپنی رائے دے رہا ہے۔
یوں تو سٹیڈیم میں گراؤنڈ میں موجود کھلاڑیوں پر ہی سب کی نظریں جمی ہوتی ہیں لیکن ان میچز کے دوران دونوں ٹیموں کی کارکردگی سے ہٹ کر جس ایک چیز نے شائقین کو متوجہ کیا وہ ہے جاوید میانداد کی ٹوپی۔
سابق کرکٹر جاوید میانداد ٹیسٹ میچز کے تینوں دن ہی فوجی ٹوپی پہن کر میچ دیکھنے آئے۔ یہی نہیں بلکہ انہوں نے صدر عارف علوی سے ملاقات میں بھی یہی ٹوپی سر پر سجا رکھی تھی۔
یہ جاننے کے لیے آخر انہوں نے یہ ٹوپی کیوں پہنی؟ ہم نے جاوید میانداد سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ’وہ پاکستان فوج کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے فوجی کیپ پہنتے ہیں۔
اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے دل میں فوج کے لیے بہت محبت ہے۔ اگر وہ کرکٹ نہ کھیلتے تو فوج میں جاتے۔
سابق کرکٹر نے بتایا کہ جب وہ بچے تھے تو اس وقت بھی ان کا جذبہ ایک فوجی والا تھا۔ انہوں نے ہمیشہ اپنے ملک کو سرو کیا ہے اور کرکٹ کھیلتے ہوئے بھی دکھایا ہے کہ ملک کے لیے کیسے لڑا جاتا ہے۔
’فوجی سرحدوں پر ملک کے لیے لڑتے ہیں، دو دو سال تک گھر نہیں جاتے۔ اپنے بچوں کو نہیں دیکھ سکتے۔ عام فوجیوں کا تو یہ حال ہوتا ہے کہ ’منجی کتھے ڈانواں‘، یعنی ان کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا۔‘
جاوید میانداد نے کہا کہ ’’خرابی کہاں نہیں ہوتی، کیا پولیس میں یا دوسرے محکموں میں خرابیاں نہیں ہیں۔ ہر جگہ خرابی ہوتی ہے۔ ہمیں ان کی جدوجہد دیکھنی چاہیے۔‘‘
اس سوال کے جواب میں کہ انہوں نے راولپنڈی ٹیسٹ میچ کے دوران پہنی گئی ٹوپی کہاں سے لی، جاوید میانداد کا کہنا تھا کہ ’یہ ٹوپیاں مختلف جگہوں سے مل جاتی ہیں لیکن میں اس بارے میں یہ بات نہیں کروں گا کہ میں نے یہ کیپ کہاں سے لی۔‘
انہوں نے کہا کہ اس کیپ کو پہننے کا مقصد جذبات کا اظہار ہے۔ ’کیا لوگ قائداعظم کیپ نہیں پہنتے؟‘
جب ہم نے جاوید میانداد سے پوچھا کہ کیا انہوں نے یہ ٹوپی ویراٹ کوہلی کے انڈین فوج کی کیپ پہننے کے جواب میں پہنی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے کرکٹ ان لوگوں کو دیکھ کر نہیں سیکھی۔ یہ لوگ تو سیاسی مقاصد کے لیے پہنتے ہیں۔ میں تو شروع سے یہ ٹوپی پہنتا آرہا ہوں۔ مجھے یہ جذبہ گھر سے ملا ہے۔ فوج میں میرے اپنے ذاتی دوست ہیں۔‘‘
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرکٹ کے ڈومیسٹک سٹرکچر پران کے عمران خان سے اختلافات ہیں اور اس پران سے بات ہوتی رہتی ہے۔ تاہم اس مرتبہ ان کے اسلام آباد آنے پر وزیراعظم سے ملاقات نہیں ہوئی۔ انہوں نے راولپنڈی ٹیسٹ میں خصوصی طور پر بلانے پر چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی کا شکریہ بھی ادا کیا۔
جاوید میانداد کی ٹوپی پر سوشل میڈیا صارفین قیاس آرائیاں کرنے سے باز نہ رہ سکے۔
سوال یہ ہے کہ کیا اس ٹوپی کی بنیاد پر جاوید میانداد کو پاکستان کرکٹ بورڈ میں کوئی بڑا عہدہ مل سکتا ہے؟ pic.twitter.com/bQR4Eoqx00
— Ali Salman Alvi (@alisalmanalvi) December 12, 2019
علی سلمان نامی ٹویٹر صارف نے لکھا کہ ’سوال یہ ہے کیا اس ٹوپی کی بنیاد پر جاوید میانداد کو پاکستان کرکٹ بورڈ میں کوئی بڑا عہدہ مل سکتا ہے؟
جاويد ميانداد کو کسی کلغی کی ضرورت نہيں، معلوم نہيں اس ٹوپی ڈرامہ کی ضرورت کيوں آں پڑی
— s.a.s (@sas1759) December 13, 2019
ایس اے ایس نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’جاوید میانداد کو کسی کلغی کی ضرورت نہیں، معلوم نہیں اس ٹوپی ڈرامے کی ضرورت کیوں آن پڑی۔‘
جہاں کچھ صارفین میانداد کے ٹوپی پہننے پر فقرے کستے رہے وہیں ان کے پرستاروں کا خیال ہے کہ جاوید میانداد نے یہ ٹوپی دراصل انڈیا کے کپتان وراٹ کوہلی کو ’جواب‘ دینے کے لیے پہنی ہے۔
رواں سال کے اوائل میں جب پاکستان اور انڈیا کے مابین پلوامہ واقعے کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے تھے تو انڈین کرکٹ ٹیم آسٹریلیا کے خلاف میچ میں پلوامہ حملے میں ہلاک ہونے والے سکیورٹی فورسزکے اہلکاروں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے فوجی ٹوپی پہن کر میدان میں اتری تھی۔
ذی نامی صارف نے جاوید میانداد اور وراٹ کوہلی کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’حساب برابر۔‘
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں