پاکستان نے سعودی حکومت سے درخواست کی ہے کہ اگلے سال حج زائرین کی اندرون ملک امیگریشن کے پروگرام ’روڈ ٹو مکہ‘ کو ملک کے چار بڑے شہروں میں توسیع دی جائے اور اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان سعودی ولی عہد یا فرماں روا سے خود بھی بات کریں گے۔
سعودی حکومت کے ساتھ اگلے حج کی یادداشت پر دستخط کرنے کے بعد اردو نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ ڈاکٹر نورالحق قادری نے کہا کہ سعودی حکومت نے اس سلسلے میں پاکستان کو انکار تو نہیں کیا ہے لیکن بتایا ہے کہ پراجیکٹ کو دوسرے شہروں تک توسیع دینے پر کافی اخراجات ہوتے ہیں۔
’ہم نے سعودی حکومت سے کہا کہ ہم اس سلسلے میں اخراجات کو کم کرنے کے طریقے پر بات کریں گے تاہم ضرورت پڑی تو یہ معاملہ وزیراعظم عمران خان خود سعودی ولی عہد یا فرماں روا کے ساتھ اٹھائیں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
پاکستانی حج کوٹہ میں 5 ہزار کا اضافہNode ID: 357296
-
کئی ممالک کا روڈ ٹو مکہ میں شمولیت کا مطالبہNode ID: 372786
انہوں نے کہا کہ روڈ ٹو مکہ ایک انقلابی اقدام ہے جس سے پاکستانی حجاج سعودی کسٹم اور امیگریشن کے معاملات سے اپنے ملک کے اندر ہی فراغت حاصل کر لیتے ہیں اور سعودی ایئر پورٹس پر انہیں کوئی وقت درکار نہیں ہوتا اور وہ سیدھے اپنی رہائش پر پہنچ جاتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پچھلے سال یہ سہولت اسلام آباد ایئر پورٹ پر فراہم کی گئی تھی جس کے تحت 20 ہزار سے زائد لوگ گئے تھے تاہم پاکستان چاہتا ہے کہ اس سال یہ سہولت پشاور کراچی لاہور، کوئٹہ تک پھیلائی جائے اوراگلے سال ملتان سیالکوٹ اور سکھر کے ایئر پورٹس پر بھی یہ سہولت متعارف کروادی جائے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکام نے انہیں بتایا کہ اس سہولت کو فراہم کرنے کے لیے ان کا سٹاف امیگریشن اور کسٹم کے لیے پاکستان آتا ہے اور اس پر کافی اخراجات ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سعودی حکومت سے حاجیوں کا کوٹا دو لاکھ سے بڑھا کر دولاکھ 20 ہزار کرنے کی درخواست کی ہے تاہم ابھی ان کے جواب کا انتظار ہے کہ کتنا کوٹا بڑھایا جائے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اپنی سعودی حکام سے ملاقاتوں میں انہوں نے پاکستانی حاجیوں کی شکایات ان تک پہنچائی ہیں۔ ’پچھلے سال حج کے دوران پہلے سے تیار کھانا اکثر پاکستانی حجاج نے ناپسند کیا اور ہم نے یہ بات آگے پہنچائی اوراسی طرح منی میں حجاج نے دو منزلہ بیڈز یا بنکر بیڈز کی فراہمی کی شکایت کو ہم نے آگے پہنچایا ہے اور ٹرانسپورٹ کے مسائل بھی بتائے۔‘
انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت نے پاکستانی حجاج کی شکایات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ پاکستانی ٹور آپریٹرز کے لیے آئیاٹا کی رجسٹریشن کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے جس سے پرائیویٹ حج کی قیمیتں کم کرنے میں مدد ملے گی۔
دورے کے دوران پاکستانی حجاج کی شکایات کے موقع پرازالے کے لیے دونوں ممالک کا ایک جوائنٹ ورکنک گروپ بھی تشکیل دیا گیا ہے جس میں سعودی وزارت حج اور عمرہ اور پاکستانی وزارت مذہبی امور کے تین تین افسران ہوں گے جو موقع پر کھانے، ٹرانسپورٹ وغیرہ کی شکایات دور کریں گے۔
پاکستانی حجاج کی رہائشوں کو حرمین سے قریب کرنے کے حوالے سے سوال پران کا کہنا تھا کہ مکہ میں رہائشیں عزیزیہ میں ہی ہوں گی اور زیادہ قریب تو نہیں ہو سکیں گی، تاہم اس بار سعودی حکومت سے نمازوں کے اوقات کے دوران ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر کرنے پر بات ہوئی ہے اور اضافی پارکنگ کے ساتھ کافی بہتری کا امکان ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مدینہ میں اس بار کوشش کی جائے گی کہ 95 فیصد پاکستانی حجاج کو مسجد نبوی کے قریب مرکزیہ میں ہی رہائش فراہم کی جائے جبکہ پچھلے سال بھی تاریخ میں پہلی بار ایک لاکھ 12 ہزار حجاج کو مرکزیہ میں ہی رہائش دی گئی تھی۔
پاکستان سے عمرہ کے لیے سعودی عرب جانے والے زائرین کے ساتھ ٹور آپریٹر کی طرف سے فراڈ کی شکایات اورانہیں ناقص سہولیات کی فراہمی کے معاملے پر حکومت پاکستان ایک نیا قانون متعارف کروائے گی۔
نئے قانون کے تحت وزارت مذہبی امور عمرہ آپریٹر کو ریگولیٹ کر سکے گی اور یقینی بنائے گی کہ وہ زائرین کو معیاری سہولیات فراہم کریں۔
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان خصوصی تعلقات ہیں اور حرمین شریفین سے پاکستانی عوام کے والہانہ لگاؤ کے باعث یہ تعلقات ہمیشہ خاص ہی رہیں گے۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں