سعودی عرب میں موسم سرما کی تعطیلات کے موقع پر رنگا رنگ پروگرام ہو رہے ہیں۔ انہی میں سے ’سفاری بقیق‘ میلہ بھی ہے۔ یہ پرانے دور میں صحرا کے دلچسپ پروگراموں کی یادیں تازہ کرا رہا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق سفاری بقیق میلے میں گھڑ سواروں کے درمیان تیر اندازی اور نشانے بازی کا مقابلہ دھوم مچائے ہوئے ہے۔
سیکڑوں مقامی شہری یہ مقابلہ دیکھنے کے لیے جمع ہورہے ہیں۔ گھڑ سواروں اور پرانی روایتی بندوقوں سے نشانے بازی کا منظر نئی نسل کو بڑا مزا دے رہا ہے۔
قدیم زمانے میں بقیق کے باشندے گھوڑوں پر سوار ہوکر تیر کمان سے نشانے بازی کیا کرتے تھے۔ رفتہ رفتہ بندوقوں کا رواج ہوا تو بندوقوں سے نشانے بازی کا سلسلہ شروع ہوا۔ اس سے نوجوانوں میں نشانے بازی کی مہارت، قوت اور طاقت کے مظاہرے کا جذبہ اور شوق بڑھتا ہے۔
سفاری بقیق میلے میں سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا پروگرام گھڑ سواری اور گھوڑوں پر سوار ہوکر بندوق سے نشانے بازی کا ہی ہے۔
گورنر مشرقی ریجن شہزادہ سعود بن نایف اس میلے کے سرپرست ہیں۔ بقیق میں فروغ سیاحت کمیٹی اس کا انتظام کیے ہوئے ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ سیاحت و قومی ورثہ، بقیق کمشنری کی بلدیہ اور تمام متعلقہ سرکاری ادارے اپنا اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
میلے میں رنگا رنگ پروگراموں کے انچارج فیصل العتیبی نے فخریہ انداز میں کہا کہ ’ہمارے گھڑ سوار مضبوط، توانا، بہترین نشانے باز اور اعلیٰ درجے کے گھڑ سوار ہیں‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’یہ دوڑتے ہوئے گھوڑوں پر سوار ہوتے ہیں۔ کڑھے ہوئے روایتی لباس پہن کر گھڑ سواری کرتے ہیں۔ گھڑ سواری کے دوران ان کا کر و فر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ قدیم زمانے میں ہمارے گھڑ سوار خود کے دفاع میں سب سے زیادہ پیش پیش رہتے تھے۔ آج بھی وہ اپنے اس ہنر اور صلاحیت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں‘۔
العتیبی نے بتایا کہ ’بارودی بندوقیں اپنی شکل اور اپنے حجم اور اپنی لمبائی میں مختلف ہیں۔ ماضی میں ان کے مختلف نام ہوا کرتے تھے۔ کوئی انہیں ’المجامیع‘ تو کوئی ’المکحلہ‘ کہتا تھا۔ ان بندوقوں میں جو بارود استعمال ہوتا ہے وہ کوئلے او رنمک سے تیار کیا جاتا ہے۔ گھڑ سوار بندوقوں کو بارود سے بھرنے کے ماہر ہوتے ہیں۔ انہیں یہ فن باقاعدہ سکھایا جاتا ہے‘۔
العتیبی نے بتایا کہ ’ماضی میں بندوق بردار گھڑ سوار قبائل کے پاسبان سمجھے جاتے تھے۔ جب کہیں جنگ ہوتی تو اگلا دستہ انہی کا ہوا کرتا تھا‘۔