پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے بجلی بلوں میں وصول کی جانے والی سرکاری فیس ایک بار پھر بڑھا کر 100 روپے کرنے کی تیاریوں کی خبر سامنے آئی تو سوشل میڈیا صارفین نے معاملے کو آڑے ہاتھوں لیا۔
مزید پڑھیں
-
آپ کا موجودہ نام کس نے اور کیوں رکھا؟Node ID: 453781
-
آٹا یا عمران خان، پاکستانی شہری امیدوں میں الجھ گئےNode ID: 454131
-
’ کپتان کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے‘Node ID: 454271
-
کیا گپی گریوال بھی پشاور زلمی کے فین؟Node ID: 454471
سرکاری ٹیلی ویژن کی فیس سے متعلق سامنے آنے والی خبر میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی وی نے مالی خسارے کے حل کے طور فیس بڑھانے اور ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر کم کرنے کے اقدام تجویز کیے ہیں۔ ایسا کرنے والوں کو امید ہے کہ بجلی کے بلوں میں وصول کی جانے والی رقم بڑھانے سے خسارے کا معاملہ بہتر ہو سکے گا۔
سوشل میڈیا صارفین نے معاملے کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کرتے ہوئے اس فیصلے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ فرقان ٹی صدیقی نامی صارف نے لکھا کہ مالی وسائل کی قلت کا شکار ادارہ بجلی بلوں میں فیس بڑھانے کے لیے وزیراعظم کی اجازت کا منتظر ہے۔ سرکاری ٹی وی ناظرین کو اپنے کنٹینٹ کی جانب متوجہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔
#PTV has increased the fees license fee in electricity bills to Rs 100 now. It awaits PM @ImranKhanPTI’s approval. The cash starved state run TV has failed so miserably in programming that it should actually pay us to watch it, leave alone the hefty salaries in marketing dept
— Furqan T. Siddiqui (@furqantsiddiqui) January 22, 2020
ٹی وی فیس میں یکلخت 200 فیصد اضافے کی اطلاع کے بعد سرکاری ٹیلی ویژن پر پیش کیے جانے والے مواد کا معیار متعدد صارفین نے اپنی گفتگو کا حصہ بنایا۔
TV licence fee being increased from Rs35 to Rs100??? About time we demand better content on PTV. #pakmedia
— Jajja (@SumairaJajja) January 22, 2020
ارسلان الطاف نے پی ٹی وی کو ’سفید ہاتھی‘ پکارتے ہوئے پیش کردہ مواد پر سوال اٹھایا کہ سینکڑوں افراد پر مشتمل ٹیم ہمیں صرف یہ بتاتی ہے کہ صدر اور وزیراعظم نے آج کیا کہا؟
Nobody watches #PTV but everybody has to pay for the PTV. Thousands of employees and hundreds of reporters, editors, producers and executives. All they do is tell us what PM and President said today. Big white elephant. https://t.co/DwMXKRunmV
— Arsalan Altaf (@Arsalanet) January 22, 2020
ریڈیو پاکستان کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور تجزیہ کار مرتضی سولنگی نے فیس اضافے پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے حکومتی ترجیحات کو موضوع بنایا۔ انہوں نے لکھا کہ پی ٹی آئی نے اپنے انتخابی منشور میں پی ٹی وی کو آزاد و خودمختار میڈیا ہاؤس بنانے کا اعلان کیا تھا تاہم وہ ایسا نہیں کر سکی۔
Why would the people of Pakistan want to pay anything for a govt propaganda outfit? Even involuntary Rs 35 per month is bad, why would the people pay Rs 100 now? PTI has already reneged on its election manifesto to transform PTV on BBC lines. https://t.co/7fOHHf9wwm
— Murtaza Solangi (@murtazasolangi) January 22, 2020
فیس کا اضافہ بجلی بلوں میں کیا جانا ہے جس کے صارفین گزشتہ 18 ماہ کے دوران بجلی کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافے کا بوجھ برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔ فراز محمد نامی صارف نے معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ حکومت کی جانب سے عالمی اداروں کی خواہش پر نت نئے ٹیکس لگانا اب دیگر سرکاری اداروں کے لیے بھی روایت بن چکا ہے۔
On behalf of #IMF; #PTI govt. is crushing the people with new increasing taxes everytime. This has become such a norm that govt. firms like #PTV is also eyeing to fetch some money out of people.https://t.co/Bm1CHAH4bo
— Faraz Muhammad Fateh (@farazmfateh) January 22, 2020
پاکستان میں سنہ 2007 سے بجلی بلوں کے ذریعے پی ٹی وی لائسنس فیس وصول کرنے کا آغاز کیا گیا تھا۔ ابتدا میں 25 روپے فی کنکشن کے حساب سے یہ رقم تقریبا تین ارب روپے تھی جو بجلی صارفین میں اضافے سے بڑھ کر سات ارب روپے ہو گئی تھی۔
پی ٹی وی فیس پر ماضی میں بھی یہ کہہ کر تنقید کی جاتی رہی ہے کہ بلاامیتاز ہر کسی خصوصا مساجد و نادار افراد سے یہ فیس وصول کرنا ناقابل فہم اقدام ہے، تاہم ابتدا میں 25 روپے وصول کی جانے والی فیس بڑھا کر 35 روپے کر دی گئی تھی۔
پی ٹی وی کے حالیہ بورڈ اجلاس میں فیس بڑھانے کی تجویز کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ گزشتہ دس برسوں میں تمام اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا لیکن ٹی وی فیس نہیں بڑھائی گئی ہے۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں