اسلام آباد ہائیکورٹ کو وفاقی دارالحکومت کے ڈپٹی کمشنر نے بتایا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ اور عوامی ورکرز پارٹی کے کارکنوں پر درج کیا گیا غداری اور دہشتگردی کا مقدمہ خارج کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد عدالت نے درخواستیں نمٹا دیں۔
ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت کہا کہ ’جو کچھ انڈیا میں ہو رہا ہے وہ یہاں نہیں ہو گا، عدالت امید کرتی ہے کہ حکومت اظہار رائے کی آزادی کے بنیادی حق کو مدنظر رکھے گی۔‘
مزید پڑھیں
-
پی ٹی ایم اب کیوں احتجاج کر رہی ہے؟Node ID: 417456
-
’ریاست کے اندر ریاست کی اجازت نہیں‘Node ID: 456391
-
’مولانا فضل الرحمان پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے‘Node ID: 459081
پیر کو غداری اور دہشت گردی کے مقدمے کے اندراج کے خلاف پی ٹی ایم اور عوامی ورکرز پارٹی کی درخواستوں کی سماعت میں ہائیکورٹ کو اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ’فیصلہ کیا کہ پی ٹی ایم اور عوامی ورکرز پارٹی کے خلاف مقدمہ ختم کر دیں۔‘
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بھی 2014 میں دفعہ 144 کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔ انہوں نے درخواست گزاروں سے کہا کہ ’اگر آپ کو روکا جائے تو دوبارہ یہاں آ سکتے ہیں، آپ تو پرامن مظاہرین ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ 25 افراد کے احتجاج سے کسی کو تو کچھ نہیں ہوتا۔