Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مائیں کیا کریں جب بچے دوسروں سے چیزیں شیئر نہ کریں؟

ماں کو چاہیے کہ گھر میں بچے سے کہے کہ وہ بہت سے کھلونوں میں سے ان کھلونوں کا انتخاب کرے جنھیں وہ زیادہ پسند کرتا ہے: فوٹو شٹرسٹاک
یہ ایسی صورتحال ہے جس کی وجہ سے مائیں الجھن اور شرمندگی کا شکار رہتی ہیں۔ بچے کو لاکھ سمجھا لیں کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوتی اور نہ ڈانٹ ڈپٹ کام کرتی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بے بی عریبیہ ڈاٹ کام پر شائع ہونے والے ایک آرٹیکل میں بتایا گیا ہے کہ جب کوئی بچہ اپنا کھلونا دوسروں کے ساتھ شیئر کرنے سے انکار کرتا ہے تو وہ کھلونے کا اپنا  وجود ہی کا ایک حصہ سمجھ رہا ہوتا ہے اور اس کا دفاع کر رہا ہوتا ہے۔
اور کھلونے کو دوسروں کے ساتھ بانٹنے کا مطلب یہ ہے کہ بچے کو ’اپنے جسم کے کسی حصے‘ سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔‘
تین سال سے کم عمر کے بچے اپنے کھلونوں کو ذاتی جائیداد سمجھتے ہیں یہاں تک کہ وہ کھیلنے کی عوامی جہگوں کو بھی اپنے دوست کے ساتھ بانٹنے سے بھی انکار کرتے ہیں۔ لہذا  بچوں میں جھگڑے عام طور پر چیزوں یا کھیل کی ملکیت کے بارے میں ہوتے ہیں۔

آپ کو اپنے بچے کے ساتھ شیئرنگ کے بارے میں ایک اچھی مثال قائم کرنا ہوگی: فوٹو پکسابے

اب ایسی صورتِ حال میں ماں کیا کرے؟
ماں کو چاہیے کہ گھر میں بچے سے کہے کہ وہ بہت سے کھلونوں میں سے ان کھلونوں کا انتخاب کرے جنھیں وہ زیادہ پسند کرتا ہے۔ اس کے بعد ماں اور بچہ طے کریں کہ یہ چنے ہونے کھلونے ’صرف اس کے‘ ہیں اور انہیں کسی کے ساتھ بانٹا نہیں جائے گا۔
ماں بچوں کو یہ بات بھی سمجھائے کہ اگر دوسرے کھلونوں میں سے کچھ ان دوستوں کے ساتھ بانٹ دیے جائیں جن دوست ہیں تو اس میں کوئی بری بات نہیں ہے۔
اگر بچے اپنے کھلونے دوسرے بچوں کے ساتھ بانٹے سے انکار کر دیں تو انہیں مجبور نہ کریں۔ مگر انہیں کہیں ’ٹھیک ہے  ابھی آپ اپنے ٹرک کے ساتھ کھیل لیں لیکن جب آپ  کھیل چکیں تو پھر اپنے دوست کو اس سے کھیلنے دیں۔ جب وہ ایسا کرے تو اسے گلے لگائیں اور کہیں ’دیکھو وہ (دوسرا بچہ) کتنا خوش ہے کہ آپ نے اسے اپنا ٹرک اسے کھیلنے کے لیے دیا ہے۔‘

ماں بچوں کو یہ بات بھی سمجھائے کہ اگر دوسرے کھلونوں میں سے کچھ ان دوستوں کے ساتھ بانٹ دیے جائیں جن دوست ہیں تو اس میں کوئی بری بات نہیں ہے: فوٹو شٹرسٹاک

مشترکہ کھیل کے وقت کے لیے کچھ اصول مقرر کریں۔مثال کے طور پر اسے کہیں ’آپ وہ کھلونا لے سکتے ہیں جس کے ساتھ کوئی نہیں کھیل رہا ہے۔ ورنہ آپ کو اپنے دوست سے کہنا ہوگا کہ وہ اپنا کھلونا آپ کو دے۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو  انہیں وہ کھلونا دیں جسے وہ منتخب کریں۔"
اگر آپ کے بچے اور دوسرے بچے کے درمیان کھلونوں پر گرما گرمی ہو جاتی ہے تو ٹائمرکا استعمال کریں۔ انہیں بتائیں کہ ان میں سے ہر ایک کے پاس پانچ منٹ تک کھلونا ہو گا۔ اس کے بعد پہلا بچہ وہ کھلونا دوسرے کو دے گا۔
ان دونوں کے درمیان ٹائمر کی آواز سے فیصلہ کریں۔ ہوسکتا ہے کہ تین سال سے کم عمر کے بچے کھلونے شیئر کرنے کو نہ سمجھ سکیں لیکن وہ کسی خاص وقت میں کھلونے بدلنے کا کھیل پسند کر سکتے ہیں۔
اگر بچوں کا کھلونے پر جھگڑا جاری رہتا تو اس کھلونے کو وہاں سے لے جائیں اور کہیں کہ انہیں دیگر کھلونوں کے ساتھ کھیلنا پڑے گا۔ تب وہ شیئرنگ کے اصول کو قبول کر لیں گے کیونکہ انہیں پتہ چل جائے گا کہ یہی ان کے مفاد میں ہے۔
یاد رکھیں کہ آپ کو اپنے بچے کے ساتھ شیئرنگ کے بارے میں ایک اچھی مثال قائم کرنا ہوگی۔ مثال کے طور پر بچے کی موجودگی میں اس کے والد کے ساتھ سینڈویچ شیئر کرنا یا ان کی توجہ پڑوسی کی طرف یہ کہتے ہوئے ’دیکھیں ہمارے پڑوسی ہمارا ویکیوم کلینر لینے آئے ہیں اور تھوڑی دیر بعد ہمیں واپس کر  دیں گے۔‘
یہ آرٹیکل پہلی بار  babyarabia.comمیں شائع ہوا تھا۔

شیئر: