دریں اثنا سعودی لیباریٹریوں میں کورونا وائرس کی ممکنہ ویکسین پر ریسرچ کا کام جاری ہے.
کورونا وائرس کے علاج کی تلاش اوراس کی ویکسین تیار کرنے پر دنیا کے متعدد ملکوں میں کام ہورہا ہے. ریسرچ اور کلینکل ٹرائلز کے عمل میں تیزی آگئی ہے.
الشرق الاوسط کے مطابق ایک سعودی عہدیدار نے بتایا کہ مملکت میں کورونا کی ویکسین پر دو لیباریٹریاں اہم ریسرچ کر رہی ہیں۔ کورونا سے سعودی عرب میں اب تک 28 ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہوچکے ہیں. ان میں سعودی اور غیرملکی دونوں شامل ہیں.
سعودی عرب کے سات ہسپتال نئے کورونا وائرس کے علاج کےلیے اینٹی وائرل ادویہ کے تجربات بھی کررہے ہیں.
متعدی امراض کے کنسلٹنٹ اور معاون سیکریٹری صحت برائے وبائی امراض ڈاکٹر عبداللہ عسیری نے بتایا کہ مملکت میں کلینکل ٹرائلز کا سلسلہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔
سعودی عرب کورونا کےعلاج کے لیے ڈبلیو ایچ او سے تعاون کررہا ہے.(فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی عرب کورونا وائرس کے علاج اور ویکسین کے لیے عالمی ادارہ صحت سے تعاون کررہا ہے. عالمی ادارہ اس حوالے سے ایک بین الاقوامی گروپ قائم کیے ہوئے ہے- سعودی عرب اس میں شامل ہے.
ڈاکٹر عسیری نے واضح کیا کہ مملکت کے کئی ادارے اس کلینکل ٹرائل سے ہٹ کر بھی کورونا وائرس کے علاج پر تحقیق کر رہے ہیں. ان میں نمایاں نام نیشنل گارڈ کی وزارت کے ماتحت کنگ عبداللہ انٹرنیشنل ریسرچ سینٹر کا ہے.
اسی طرح کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی میں کنگ فہد ریسرچ سینٹرِ، کنگ سعود یونیورسٹی ریاض کے ماتحت میڈیکل سٹی اور کنگ فیصل سپیشلسٹ ہسپتال اور ریسرچ سینٹر کے نام قابل ذکر ہیں.
کنگ فیصل سپیشلسٹ ہسپتال وزارت صحت کے قیادت میں متعدی امراض کےعلاج اور وبائی امراض سے متعلق ریسرچ پروجیکٹس کے نتائج جاری کرنے والا ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا کی ممکنہ ویکسین پر بھی ریسرچ ہورہی ہے. سعودی عرب میں دو لیباریٹریاں اس سلسلے میں ایڈوانس سٹیج میں داخل ہوچکی ہیں. توقع ہے کہ سعودی لیباریٹریاں کورونا وائرس کی موثر ویکسین کوبہتر بنانے کے لیے جاری عالمی مہم میں اہم حصہ دار ثابت ہوں گی.