یونیورسٹی سٹوڈنٹس کے امتحان: ’اتنا برا ہوں میں ماں؟‘
یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات آن لائن کلاسوں پر بھی تحفظات ظاہر کر چکے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
حکومت پاکستان نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے تعلیمی ادارے بند رکھنے، میٹرک و انٹر کے طلبہ کو بورڈ امتحانات کے بغیر نئی کلاسوں میں پروموٹ کرنے کا اعلان کیا۔ پاکستانی جامعات کو یہ سہولت نہ ملی تو طلبہ و طالبات کا ردعمل ٹرینڈ کی شکل اختیار کر گیا۔
وزیراعظم عمران خان کی دیگر وزرا اور مشیروں کے ساتھ لاک ڈاؤن سے متعلق ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی گفتگو کے بعد پاکستان بھر کی سرکاری و نجی یونیورسٹیوں کے سٹوڈنٹس مطالبہ کر رہے ہیں کہ سمسٹر بریک کیا جائے اور کالجوں، سکولوں کے لیے اپنائے گئے اصول کے تحت انہیں بھی تحفظ فراہم کیا جائے۔
یونیورسٹی سٹوڈنٹس نے اپنی گفتگو میں سنجیدہ سوالوں، یونیورسٹی امتحانات ملتوی نہ کرنے کے ممکنہ نقصانات سے لے کر جذبات کے اظہار کے لیے میمز تک کا سہارا لیا۔
جامعات کے امتحانات ختم کیے جائیں کے مطالبے پر مبنی ٹرینڈ کا حصہ بننے والے صارفین سکولوں اور کالجوں کے لیے کیے گئے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کرتے رہے کہ کیا کورونا وائرس یونیورسٹیوں کو کچھ نہیں کہے گا جو انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
سید سائل کاظمی نامی صارف نے وزیرتعلیم شفقت محمود کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم گھروں تک پابند رہ کر طے شدہ وقت کے اندر ایسے موضوعات پر اسائنمنٹس بنانے پر مجبور ہیں جو ہم نے پڑھے ہی نہیں، آن لائن کلاسز غیر مفید ہیں۔ ہم ان سے کچھ نہیں سیکھ سکے، اس سب کے بعد آپ چاہتے ہیں کہ ہم امتحان دیں؟‘
نوجوانوں کو کسی بھی ملک و قوم کا مستقبل قرار دے کر ان سے بہت سی توقعات وابستہ کی جاتی ہیں۔ صارفین اس حقیقت کا ذکر کرتے ہوئے مطالبہ کرتے رہے کہ ’طلبہ کے مستقبل سے نہ کھیلا جائے‘۔
نادر پنہور نامی صارف نے حکومتی اعلان کو یونیورسٹی سٹوڈنٹس سے روا رکھی جانے والی غیر سنجیدگی سے تعبیر کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’ہماری زندگیاں بھی قیمتی ہیں۔ حکومت جامعات کے امتحانات بھی ملتوی کرے۔‘
جذبات کے اظہار کے لیے میمز کے استعمال کا سلسلہ شروع ہوا تو یہ فلموں و ڈراموں کے سکرین شاٹس سے لے کر دیگر موضوعات تک کو اپنے مقصد کے لیے بروئے کار لایا۔
شفاقت نامی صارف نے ’اے گولا میں اب نہیں رہنا‘ کے عنوان کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’آج کے فیصلے کے بعد یونیورسٹی سٹوڈنٹس کچھ ایسے دکھائی دے رہے ہیں۔‘
سویرا چوہدری نے فیصلے پر سکول و کالجز کے طلبہ کے خوشی بھرے ردعمل کے لیے معروف کارٹون کرداروں ٹام اینڈ جیری کی تصویر شیئر کی۔ جامعات کے طلبہ و طالبات کی نمائندگی کے لیے شیئر کی گئی تصویر پر لکھا تھا ’کیا اتنا برا ہوں میں ماں۔‘
یونیورسٹی سٹوڈنٹس نے اپنے جذبات کے اظہار کے لیے فلمی مکالموں کے انداز پر ترتیب دیے گئے جملے استعمال کیے تو اس میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے فلمی اداکاروں اور مناظر کا استعمال بھی کیا۔
عمر شریف وزیر گفتگو کا حصہ بنے تو انہوں نے دوسروں سے پوچھا کہ وہ ان کا درد محسوس کر سکتے ہیں؟
مزمل حسین نے ایک والد کا اپنے دو بچوں سے الگ الگ سلوک بتاتی تصویر استعمال کی تو ڈوبتا نظر آنے والے بچے کو یونیورسٹی سٹوڈنٹس سے تعبیر کیا۔
صارفین کی جانب سے استعمال کی جانے والی میمز صرف حکومتی فیصلے پر ردعمل تک ہی محدود نہیں رہیں بلکہ وہ آن لائن کلاسز یا گھروں پر موصول ہونے والی اسائنمنٹس کا احاطہ بھی کرتی رہیں۔
تعلیمی ادارے پندرہ جولائی تک بند رکھنے اور امتحانات سے متعلق حکومتی فیصلے کے متعلق وزیرتعلیم شفقت محمود نے ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے کہا تھا کہ جامعات اپنی پالیسیوں کے مطابق امتحانات کا فیصلہ کریں گی۔
وفاقی وزیر تعلیم کی ٹویٹ پر چند گھنٹوں کے دوران 18 ہزار سے زائد کمٹس، لائکس اور تبصرے کرنے والوں کی نمایاں تعداد یونیورسٹی امتحانات سے متعلق فیصلہ نہ کرنے کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی۔
پاکستان میں اعلی تعلیم سے متعلق سرکاری ادارے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مطابق ملک میں یونیورسٹیوں اور ڈگری دینے والے منظور شدہ اداروں کی تعداد 200 سے زائد ہے۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں