مہاراشٹر میں سب سے زیادہ کورونا کیسز سامنے آئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
انڈیا کی وزارت صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے چار ہزار سے زیادہ مثبت کیسز سامنے آئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ روز (اتوار) 4213 نئے کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ ملک بھر میں کورونا کیسز کی مجموعی تعداد بڑھ کر اب 67 ہزار 152 ہوگئی ہے۔
مرکزی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اتوار تک ملک میں کووڈ 19 میں 2206 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر میں سب سے زیادہ مثبت کیسز سامنے آئے ہیں اور ان کی تعداد 17 ہزار سے زیادہ بتائی جا رہی ہے۔ اس کے بعد اس سے ملحق ریاست گجرات ہے جہاں کورونا کے مثبت کیسز کی تعداد آٹھ ہزار سے زیادہ ہے۔
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے کہا ہے کہ ملک میں اب تک 16 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے کورونا کے ٹیسٹ ہوئے ہیں۔
اب تک دہلی تیسرے نمبر پر تھا لیکن اب جنوبی ریاست تامل ناڈو دہلی سے آگے نکل گئی ہے اور وہاں مثتب کیسز کی تعداد سات ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے جبکہ دہلی میں مجموعی کیسز سات ہزار سے کم ہیں۔
صرف مہاراشٹر میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 832 ہوگئی ہے جبکہ گجرات میں ہلاک ہونے والوں کی تعدا تقریباً پانچ سو ہے۔
درین اثنا حکومت نے دہلی سے ٹرین چلانے کا اعلان کیا ہے جو ملک کی مختلف ریاستوں کو جائے گی۔
کیسز میں اضافے کے باوجود انڈیا نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے۔
تاہم مغربی بنگال میں کورونا سے متاثر افراد کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر اتوار کو امام ایسوسی ایشن نے وزیراعلیٰ ممتا بینرجی کو ایک خط لکھا جس میں ان سے گزارش کی گئی ہے کہ لاک ڈاؤن میں 30 مئی تک توسیع کی جائے۔
بنگال امام ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ 'تہوار ہوتا رہے گا پہلی ضرورت انسانوں کی بقا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عید سے قبل تو لاک ڈاؤن ختم نہیں ہونا چاہیے۔ اور عید عین ممکن ہے کہ 25 مئی کو ہو۔'
دوسری جانب دی ٹریبیون انڈیا میں شائع خبر کے مطابق دہلی حکومت نے مختلف اضلاع کے ضلعی مجسٹریٹس سے کہا ہے کہ قرنطینہ میں رکھے جانے والے 2446 تبلیغی افراد کو گھر جانے دیا جائے اور ان سے کہا جائے کہ وہ اپنے گھر کے علاوہ کسی دوسری جگہ نہیں ٹھہریں۔
جبکہ ضلعی مجسٹریٹس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ دوسری ریاستوں کے تبلیغی جماعت کے اراکین کو واپس کیسے بھیجیں گے، وہ اس پر غور کریں گے اور اس کا راستہ نکالیں گے جبکہ بیرون ممالک سے تعلق رکھنے والے تبلیغی جماعت کے اراکین کو پولیس کے حوالے کیا جائے گا جن پر ویزے کے قوانین کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔