Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی تدفین کیسے؟

تجہیز و تکفین کے لیے عملے کو تربیت دی گئی ہے (فوٹو، سوشل میڈیا)
 سعودی عرب میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تدفین کے لیے قبرستان مخصوص کیے گئے ہیں- وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تجہیز و تکفین کے لیے وزارت صحت کی زیر نگرانی  مراکز قائم کیے گئے ہیں-
العربیہ نیٹ کے مطابق جدہ میونسپلٹی کے ترجمان محمد البقمی نے بتایا کہ مہلک وائرس سے مرنے والوں کے رشتے داروں کو میت کوغسل دینے اور چومنے کی اجازت نہیں دی جاتی البتہ سخت حفاظتی انتظامات کے تحت میت پر آخری نظر ڈالنے کا موقع دیا جاتا ہے- میت کو غسل دیتے وقت وہاں رشتہ داروں سمیت کسی کو بھی کھڑے  ہونے کی اجازت نہیں-

متوفی کے 10 سے زیادہ رشتہ داروں کو قبرستان جانے کی اجازت نہیں (فوٹو، سوشل میڈیا)

البقمی نے بتایا کہ متوفی کے زیادہ سے زیادہ 10 رشتہ داروں کو قبرستان میں  نماز جنازہ پڑھنے اور دفنانے میں شریک کیا جاتا ہے- نماز جنازہ اور تدفین کے دوران وائرس سے بچاؤ کے لیے مقرر تدابیر اپنائی جاتی ہیں اور جنازے کے شرکا کے درمیان مقرر فاصلے کا اہتمام کرایا جاتا ہے-
البقمی نے بتایا کہ جدہ میں ذھبان قبرستان وائرس سے ہلاک  ہونے والوں کی تدفین کے لیے مخصوص کردیا گیا ہے- یہاں الگ سے کوئی اور قبرستان نہیں بنایا گیا ہے- اس کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی گئی ہے-
البقمی نے توجہ دلائی ہے کہ وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی میت کی تجہیز و تکفین اور تدفین کے لیے  عملے کو خصوصی تربیت فراہم کی گئی ہے-  ہسپتالوں اور میتوں کو غسل دینے والے مراکز میں وائرس کی منتقلی کے خطرات سے آگاہ کردیا گیا ہے-
وائرس سے ہلاک  ہونے والوں کی تدفین سے قبل نماز جنازہ ادا کرنےوالے  امام کو باقاعدہ  طور پر آگاہ کیا جاتا ہے- متعلقہ ادارے ان سے رابطہ کرتے ہیں اور انہیں وائرس سے بچاؤ کے طور طریقے سمجھا دیے جاتے ہیں-
میت کو غسل دینے والے میڈیکل ماسک، دستانے اور گاؤن پہن لیتے ہیں جبکہ میت کو غسل دینے اور منتقلی کا کام مکمل کرنے کے بعد کم از کم چالیس سیکنڈ تک پانی اور صابن سے ہاتھ دھوتے ہیں-
البقمی نے بتایا کہ وزارت صحت کی ہدایت پر وائرس سےمرنے والے کی نعش کو واٹر پروف تھیلے میں رکھا جاتا ہے اور ایسے کسی بھی شخص کا پوسٹ مارٹم انتہائی ضرورت کے تحت ہی ہوتا ہے-
 

شیئر: